کراچی: ایم ایس ولیکاہسپتال ڈاکٹرممتازشیخ کی تعیناتی کے بعد لیبرنیوز نے ہسپتال میں دوائیوں کی چوری کی نشاندہی کی تھی اور ساتھ یہ بھی نشاندہی کی تھی کہ لاکھوں روپے کی دوائیاں چوری کرنے والے وہ ان جگہاہوں پر تعیناتی کے اہل بھی نہیں تھے مگر چوردروازوں سے منافع بخش جگہاہوں پر سفارشوں کے ذریعے جب سے وہ تعینات ہوئے ہیں اس دن سے ہسپتال میںدوائیوں کی چوری میں ایک ریکارڈ قائم کردیا گیا تھا ۔
لیبر نیوز کی مسلسل نشاندہیوں کے باوجود انکا تبادلہ کرنے میں ہمیشہ کوئی نہ کوئی سفارش آڑے آجاتی تھی مگر ڈاکٹرممتازشیخ نے ہسپتال کی حالت سدھارنے اور دوائیوں کی لاکھوں روپے کی چوری کو بندکرنے کےلئے سب سے پہلے اسٹور کے انچارجز کا تبادلہ کرکے ہسپتال کو تباہی سے بچالیا اب جولوگ ہسپتال کو اپنی وراثت سمجھ کر گیارہ بارہ بجے سے پہلے کبھی نہیں آئے تھے وہ بھی ٹائم پر ہسپتال پہنچنا شروع ہوگئے ہیںلگتاہے کہ ہسپتال میں کوئی انقلابی قدم اٹھایاجارہاہے ڈاکٹرممتازشیخ تجربہ کار ایم ایس ہی نہیں بلکہ وہ دیگر ہسپتالوں کے ایم ایس اور میڈیکل ایڈوائزر کے عہدے پر بھی رہ چکے ہیں ہسپتالوں کی کوئی غیرقانونی حرکات ان سے اوجھل نہیں ہوتی ۔
اب ولیکاہسپتال کی ایڈمنسٹریشن درست خطوط پر جاتی نظرآرہی ہے ہسپتال کی ایڈمنسٹریشن کنٹرول میں آگئی تو یقینا ہسپتال درست خطوط پر چل نکلے گا ،ڈاکٹرممتازشیخ کا فی الوقت ایک اچھا فیصلہ سامنے آیاہے کہ انہوں نے سب سے پہلے دوائیوں چوروں کو جولاکھوں روپے کی چوریاں روزانہ اتنی خوبصورتی سے کرتے رہے انہیں فوری طور پر تبادلہ کرکے ہسپتال کو چوروں سے بچالیاہے اب سیکورٹی اسٹاف کو بھی پابندکرنا ہوگا کہ وہ اسٹاف کی جامعہ تلاشی کو سختی سے یقینی بنائیں اور ساتھ ہی ہسپتال کے کیمروں کو فعال بنائیں تاکہ ایم ایس اپنے دفتر میں بیٹھ کر ہر شعبے کا کنٹرول اپنے ہاتھ میں لے سکے اب ہر کیمرے کو براہ راست ٹیلی فونک سسٹم سے بھی منسلک کرائیں تاکہ وہ جن کو دیکھ رہے ہےں ایک کال کے ذریعے تمام حالات بھی پوچھ سکیں یہ مشکل کام نہیں بلکہ یہ سسٹم ہسپتال کو ترقی پر لے جائیگا اور ہرشعبے کا کنٹرول براہ راست ایم ایس کے زیرکنٹرول رہے گا اوریہی ڈاکٹرممتازشیخ کی مکمل گرفت اور کامیابی ہوگی کیونکہ ہسپتال کو لوٹنے والے گد ہسپتال کے مختلف شعبوں میں تعینات ہیں انکو کنٹرول کرنا کوئی مشکل نہیں کنٹرول کرنے کی سکت کو مضبوط بناناہوگا،کیونکہ سفارشی عناصر نے ہسپتال کو زیادہ نقصان پہنچایاہے۔