کراچی: ایمپلائرز فیڈریشن آف پاکستان ( ای ایف پی) کے صدر اسماعیل ستار نے وزیر لیبر سندھ اور سیکرٹری سندھ لیبر ڈپارٹمنٹ کے ای ایف پی کے نامزد نمائندوں کو سیسی کی گورننگ باڈی سے ہٹانے کے فیصلے کی شدید مذمت کی ہے اور فوری طورپر اس حوالے سے جاری کردہ نوٹیفیکیشن واپس لینے اور ای ایف پی کے نامزد نمائندوں کو بحال کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس صوابدیدی اور غیرضروری فیصلے سے سندھ حکومت کی غیر تسلی بخش کارکردگی کے الزامات کو مزید تقویت ملی گی۔
اسماعیل ستار نے ایک بیان میں کہا کہ یہ اس معاہدے کی سراسر خلاف ورزی ہے جس کے تحت ای ایف پی کو نہ صرف سیسی کے بورڈ بلکہ ورکرز ویلفیئر فنڈ اور ای او بی آئی کے بورڈ پر بھی آجر کے نمائندوں کو نامزد کرنے کا حق حاصل ہے۔انہوں نے بتایاکہ ای ایف پی نے دسمبر 2017 میں ورکرز اور حکومت کے ساتھ پہلی سندھ سہ فریقی لیبر کانفرنس کے انعقاد میں سب سے بڑا کردار ادا کیا جہاں اس وقت کے ای ایف پی کے صدر نے 4 لیبر ویلفیئر بورڈ کے لیے ایک نئے ڈھانچے کی تجویز پیش کی تھی جس پر تینوں اسٹیک ہولڈرز کے درمیان اتفاق رائے ہوا تھا۔ اس کے بعد سندھ اسمبلی نے متعلقہ قانون کی منظوری دی تھی اور نئے بورڈز میں آجر اور ورکرز میں سے 4 اور حکومت کے 2 نمائندے شامل تھے۔مزید برآں ای ایف پی نے پہلی سندھ لیبر پالیسی مرتب کی جسے ورکرز اور حکومت نے متفقہ طور پر منظور کیا۔صدر ای ایف پی نے نشاندہی کی کہ سیسی وغیرہ میں بیوروکریسی احتساب سے خوفزدہ ہے اور آڈٹ اکاؤنٹس پیش کرنے سے گریزاں ہے۔ایسا لگتا ہے کہ وزیر لیبر اور سکرٹری لیبر ڈپارٹمنٹ سندھ بھی تمام تر وجوہات سے باخبر ہونے کے باوجود مذکورہ افسران کے خلاف کسی قسم کی کارروائی کرنے سے کترارہے ہیں۔