کراچی: پاکستان لیبر فورس کے جنرل سیکریٹری جہانذ یب خان نے افسوس کااظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ سیسی مزدوروں کی تنخواہوں سے کٹوتی سے جمع ہونے والے فنڈز کا ادارہ ہے اور جس قدر لوٹ مار سیسی کے ہرشعبے میں کی جاتی ہے اس سے سیسی انتظامیہ بلکہ ہر شعبے کے کرپٹ افسران نہ صرف مزدوروں کے مجرم ہیں بلکہ اللہ کے بھی مجرم ہیں اسکی وجہ کہ مزدوروں کا یہ فنڈز سیسی میں مزدوروں کی امانت کے طور پر سیسی میں جمع ہوتاہے اور امانت میں خیانت کرنا سیسی کے کرپٹ افسران اور یمانداری کا لبادہ اوڑھ کر اپنے آپ کو دیانتدار کہلوانے والے افسران بھی اسی امانت میں خوبصورتی سے خیانت کرتے دیکھے گئے ہیں۔
جہانذ یب خان نے کہا کہ گزشتہ دو سال سے پانچ مختلف انکوائریاں کمیٹیاں تشکیل دی گئیں جنہوں نے شب وروز محنت کرکے تقریباً ایک ارب روپے سے زائد کی کرپشن کو بے نقاب کیا مگر سیسی میں بیٹھے انتہائی کرپٹ طاقتور مافیا نے تمام انکوائری رپورٹس کو ردی کی ٹوکری میں پھینکوا دیا اب جبکہ سرکلز کی ایک ماہ پہلے وائس کمشنر کی زیر نگرانی انکوائری کمیٹی تشکیل دی گئی ہے، تقریباً ڈھائی ماہ گزرنے کے بعد بھی کیا نتیجہ سامنے آیا کسی کو کچھ علم نہیں جبکہ بعض سرکلز میں کروڑوں روپے کا بجٹ وقت سے پہلے ہی ختم کردیاگیااس سے پہلے کہ ان سرکلز انچارجز کے خلاف کچھ کاروائی ہوتی مک مکاءکرکے اسکو بھی کمیٹی نے کرونا وباءکی طرح دفن کرایا۔ یہی وہ خدشات ہیں کہ سندھ کی مزدور تنظیمیں اپنے مزدوروں کے اربوں روپے کومحفوظ بنانے کےلئے آرمی افسران کی تعیناتی کے مطالبات کررہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ سیسی کی تاریخ رہی ہے کہ جب بھی آرمی افسران کو کمشنر سیسی بنایا گیا کرپشن کے جھٹکے لگنا سیسی کو بندہوگئے،دو بریگیڈیئرز اور ایک میجر کا دور دیکھ لیاجائے تو یقین سے کہاجاسکتاہے کہ کرپٹ افسران باتوں سے نہیں جوتوں سے بازآتے ہیں یہی وجہ ہے کہ سیسی میں ہونے والی کوئی بھی انکوائری جسمیں ہسپتالوں،سرکلز ،انجینئرنگ ڈیپارٹمنٹ کے شعبوں کی انکوائریاں تمام ترحقائق اور شواہد کے ساتھ مکمل ہوچکی ہیں مگر نہ جانے انکو کیوں نہیں پبلک کیاجارہا نہ تحقیقاتی اداروں کو دیاجارہاہے اور یہی سیسی کے کرپٹ اور طاقتور مافیا کا ثبوت ہے حالیہ کرونا وائرس کی ایمرجنسی میں جو فنڈز نکالے گئے انکو بھی ہوا میں اڑادیا گیا ہے ایک تجربہ کار اور شریف النفس وائس کمشنر کے ہوتے ہوئے بھی انکوائریوں کو سردخانے کی نظرکردیاجائے تو پھر انصاف کی کس سے توقع کی جاسکتی ہے وہ کم ازکم اپنی سربراہی میں بننے والی کمیٹی کی رپورٹس تو منظرعام پر لائیں اور متعلقہ فنڈز غبن کرنے والوں کے کیسز نیب یااینٹی کرپشن کے حوالے کریں اور یہی مزدوروں کیساتھ انصاف کا تقاضہ ہے۔