اسلام آباد: لیبررائٹس کمیشن آف پاکستان (رجسٹرڈ) کے ترجمان نے کہا ہے کہ بورڈ کی انتظامیہ ویلفیئراسکیم کی ون ٹوون انکوائری کرے یا نہ کرے اسکو چیک کرنے کی ہماری بھی ذمہ داری ہے کہ ہم لاڑکانہ ڈویثرن کی مزدورتنظیموں اور رائس وفلور ملز کی انتظامیہ کے ساتھ مل کر تمام حقائق جاننے کےلئے کمیشن نے بھی ایک ٹیم تشکیل دی ہے جو نہ صرف حالیہ ویلفیئراسکیم اورلیبرکالونیوں واسکوائر میں جو ایس ٹی پلاٹ رکھے گئے تھے جن کی مالیت کروڑوں روپے بتائی جاتی ہے ان ایس ٹی پلاٹوں کی تفصیلات اکھٹا کریگی جسکے بارے میں اصل حقائق پہلے ہی کمیشن کو موصول ہوچکے ہیں مگر زمینی حقائق دیکھنے کے بعد رپورٹ کو مکمل کیاجائے گا اسکی وجہ کہ کمیشن کو کراچی سائٹ،کورنگی،لانڈھی کی بیشتر مزدورتنظیموں نے ان ایس ٹی پلاٹوں کے بارے میں مکمل تفصیلات فراہم کردی ہیں جن کی مالیت کروڑوں روپے بتائی جارہی ہے مگر بورڈ کے کیرٹیکرز نے انکو انتہائی سستے داموں میں فروخت کردئےے ہیں ۔
ترجمان نے کہا کہ معلومات کے مطابق یہ سلسلہ آج بھی جاری ہے پلاٹوں میں بکرے اوردیگر جانوروں کی آڑ میں قبضہ کرادیاجاتاہے تاکہ بقرعید کے بعد مستقل قبضہ کرلیا جائے اور اس قبضے کروانے میں علاقائی پی پی رہنماءاور بورڈ کے افسران شامل ہیں،ایسا لگتاہے کہ بورڈ کوقائم کرنے کامقصد ہی لوٹ مار تھا یہی حال سندھ میں جاکر ویلفیئراسکیموں کے بارے میں دیکھاجاسکتاہے جن لسٹوں میں گزشتہ دس دس سال سے وفات پانے والے ورکرز کے نام پر جعلی دستخط ،جعلی مہریں بناکر کاغذات تیار کئے جاتے ہیں
۔انہوں نے مزید کہا کہ کمیشن کی ٹیم لاڑکانہ اور سکھر ڈویثرن کی اسکیموں کی مکمل انکوائری کے بعد اصل ورکرز کے بارے میں چیئرمین ای او بی آئی اور کمشنر سیسی سے بھی ریکارڈ چیک کرنے کےلئے ان اداروں کے سربراہان کو خطوط جمع کرائے گی کہ جن ورکرز کے نام شائع ہونے والی لسٹ میں درج ہےں ای او بی آئی اور سیسی میں انکے نام پر کتنی کنٹری بیوشن لی گئی ہے اور کتنے عرصے سے لی جارہی ہے تاکہ انکوائری مکمل ہونے کے بعد فائنل لسٹ کو وزیراعظم ،چیئرمین نیب اور سپریم کورٹ میں ورکرزبورڈ کے زیرسماعت کیس میں سندھ کی بھی صورتحال کی رپورٹ شامل کرادی جائے اسکے علاوہ ویلفیئراسکیموں کے بارے میں جو مقامی مزدورتنظیموں نے شواہد دئےے ہیں وہ بھی سپریم کورٹ کے سپردکیے جائیں گے تاکہ سندھ بورڈ کی اصل حقیقت کا علم ہوسکے جس طرح کے پی کے بورڈ کی حقیقت کا علم ہواہے۔