کراچی(لیبرنیوز:سروے رپورٹ) سانحہ بلدیہ کے حادثے میں جاں بحق ہونے والے264مظلوم محنت کشوں کا بالآخر آٹھ سال کے بعد نتیجہ سامنے آہی گیا،اتنے بڑے حاڈثے میں دو افراد کو ملوث کرنا264مزدوروں کی لاشوں سے مذاق کرنے کے مترادف ہے آج ان قاتلوں کو احکامات دینے والے،انکی مانیٹرنگ کرنے والے،مزدوروں کو موت کے گھاٹ اتارنے والوں اور بھتہ لینے والوں کے خلاف کوئی کاروائی عمل میں نہ آسکی۔
سانحہ بلدیہ کے متاثرہ خاندانوں نے لیبرنیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس فیصلے کو قطعی طور پر نہیں تسلیم کرتے یہ کیس جان بوجھ کر آٹھ سال تک لٹکائے رکھا،اور قاتلوں و دہشت گردوں کو اس کیس میں مکمل سہولت کاری دی گئی،متاثرین کے خاندانوںکا کہنا ہے کہ اس سانحہ میں دوقاتل شامل نہیں تھے اسمیں اس وقت کی قیادت کے ذمہ داران کی بڑی تعداد ملوث تھی اگر وہ تعداد یہ سمجھ رہی ہے کہ صرف دوقاتلوں کو تختہ دار تک پہنچنے کے بعد ان کی جان چھوٹ جائیگی تو یہ انکی کم عقلی ہے۔
مذکورہ عدالتی فیصلے کے بعد اب وہ اللہ کی عدالت کے فیصلے کے منتظرہیں کہ اللہ کی عدالت جسمیں سینکڑوں،مظلوموں بیواﺅں،بے آسرا ماﺅں اور باپ،یتیم بچوں کی اپیلیں اللہ کی عدالت میں آٹھ سال سے محفوظ ہیں اللہ کی عدالت صرف دنیاوی عدالت کے فیصلے کے انتظار میں تھی اسکی وجہ سانحہ بلدیہ کے تمام مجرم اللہ کی گرفت میں آچکے تھے اور اس گرفت کو مظلوموں کی آہوں نے زیادہ مضبوط بنادیاہے اب وہ تمام مجرم جو فیکٹری کے باہرتھے اوراس پروگرام کے ماسٹرمائنڈ تھے جنہوں نے فون کے ذریعے احکامات دئےے جنہوں نے بھاری بھتہ وصول کیا اورمجرموں کو تحفظ فراہم کیا ان سب کی گردنوں تک پھندااللہ کی عدالت کاآنے والاہے اور انہیں ایسی عبرتناک سزائیں اور انکی موت واقع ہوگی جو سانحہ بلدیہ کے مظلوموں کے سکون کےلئے کافی ہوگی اب اللہ کے فیصلے کا پوری قوم بالخصوص مزدور برادری کو اسکاانتظار کرناہے کہ ان مجرموں کےلئے اللہ کے کیا فیصلے صادرہوتے ہیں اور انہیں کس طرح اذیت کی موت کا پروانہ جاری ہوتاہے۔