حیدرآباد: کتنی عجیب بات ہے کہ سرمایہ دارکا بچہ تو اصلی پستول خرید سکتاہے مگر یہ کہہ کر کہ مزدور کے بچوں کا ماحول خراب ہوگا بچوں کی ذہنیت منتشر ہوگی مزدور کابچہ کھلونا پستول بھی نہیں خرید سکتا،باتیں تو ریاست مدینہ کی جاتی ہیں مگر کام سب شہنشاہوں کے دور کے کئے جارہے ہےں،اصل رحمت اللعالمین جو بادشاہوں کے بادشاہ تھے انکے نقش قدم پر چلنے کےلئے کوئی تیارنہیں
آج غریب مزدوروں کا نام تو ہرحکمران بڑے شوق سے لے لیتاہے کہ وہی غریب مزدوروں کے سب سے بڑے ہمدرد پیداہوئے ہیں۔جنہوں نے سونے کا چمچ منہ میں لے کر آنکھ کھولی،ان کے منہ سے جنکے منہ میں سونے کا چمچ ہوتا ہے کس طرح مزدوروں کی ہمدردی کا راگ الاپتے ہیں کہیں اور نہ جائیں صرف سندھ کے حکمران یہ ہی بتادیں کہ اربوں روپے کا راشن کن کن لوگوں میں تقسیم ہوا۔بے ہنگم شہروں میں کہیں تو تقسیم کرنے والوں نے منہ کالا کروایا ہوگا مگر یہ تو بتائیں کہ سندھ ورکرزویلفیئربورڈ اور سیسی کے ڈیپازٹ فنڈ پر نظریں رکھنے اور ایک ارب کئی کروڑ کرونا کے نام پر نکالنے کی منظوری دینے والے گورننگ باڈی کے ممبران سے یہ کوئی پوچھ سکتاہے کہ کیا یہ فنڈز مزدوروں کے بجائے گورننگ باڈیوں کے ممبران کی میراث ہے افسوس کہ سندھ میں پھیلی ہوئی منظم لیبرکالونیوں اور لیبراسکوائرز میں ہزاروں مزدور گھرانوں کے لاکھوں افراد رہائش پذیر ہیں، ورکرزبورڈ کی رقم نکلوانا تو انہیں یاد رہا کیا سندھ میں رہائش پذیر لیبرکالونیوںکے مزدور گھرانوں میں سندھ حکومت نے ایک آٹے کا تھیلہ بھی تقسیم کیا اور کیوں کریں کیونکہ وہاں تو ریکارڈ منظرعام پر آجائے گا راشن تو ان آبادیوں یا ان گھر کے لوگوں کو دیا گیا جسکا ریکارڈ مرتب نہیں کیاجاسکا۔
حکمرانوں اور بیوروکریسی نے کوروناوائرس کی امداد ملنے کو لوٹ مار کاذریعہ بنارکھاہے محکمہ محنت کے اداروں میں ایمرجنسی کے نام پر کروڑوں روپے مزدوروں کے ہی فنڈز سے نکالے گئے لگتا ہے ،قموس گل خٹک نے کہا کہ وائرس توحکمرانوں اور بیوروکریسی کی خوشحالی کا پیغام لے کر آیاہے حکومتوںکا یہ شیوا رہاہے کہ لڑاﺅ اور حکومت کرو،کرونا کے بعد اب ڈراﺅ اورحکومت کرو کی پالیسی پر عمل کیاجارہاہے۔آج پورے ملک میں میڈیا اورحکمرانوں کی جھوٹی رپوٹوں نے پاکستان کو خوف زدہ کردیاہے ہزاروں مزدوروں کو وائرس کے نام پر کارخانہ داروں نے بے روزگار کردیاہے مائنز کے کارکن شہروں سے دور جنگلوں اور کانوں میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں مگر حکومت یا مالکان مائنز نے آج تک ان کےلئے راشن کا کوئی پیکیج تیارنہیں کیا مائنز لیبر ویلفیئر میں بارہ سال سے بورڈ ہی تشکیل نہیں دیا گیا تاکہ بورڈ کے ا نہوں نے کہا کہ ہر طرف لوٹ مار کا راج ہے حکومت اور حکومتی اداروں نے یہ سوچ لیاہے کہ جسقدرلوٹ مار کر لی جائے بہتر ہوگی تاکہ انکی آنے والے نسلیں خوشحال اورغریبوں ومزدوروں کی نسلیں بدحال رہیں انہیں شاید یہ معلوم نہیں کہ یہ خدا کے مجرم ہیں دنیا میں بھی اور آخرت میں بھی۔ذریعے ہی کان کنوں کو ریلیف پیکیج کااعلان کروادیاجائے۔