کراچی: جب سے سندھ میں نئی لیبرپالیسی ترتیب دی گئی ہے اور جب سے سہ فریقی کمیٹیاں تشکیل دی گئیں ہیں اس دن سے سندھ کی فعال اور مستند مزدور تنظیمیں سندھ حکومت کی اس کارکردگی سے مایوس اور نہ خوش ہیں انکا کہنا ہے کہ لیبرپالیسی بناتے وقت حکومت نے اپنے من پسند لوگوں کو پالیسی میکرز بنائے رکھا سندھ کی فعال اور مزدوردنیا میں مضبوط شناخت رکھنے والی مزدورتنظیموں سے پالیسی بناتے وقت مشاورت تو کی جاتی، محکمہ محنت نے پوچھا تک نہیں کہ سندھ کے مزدوروں کےلئے نئی لیبرپالیسی تیار کی جارہی ہے وہ اپنے تجربات اور زمینی حقائق سے آگاہ کریںمگر لگتاہے کہ محکمہ محنت سندھ شایدپیپلزلیبر بیورو بن گیا یا پیپلز لیبربیورو محکمہ محنت سندھ بن گیا ہے۔
اس کیو جہ کہ جب بھی سندھ کے مزدوروں کےلئے کوئی پالیسی تیار کی جاتی ہے اس میں سیکریٹریٹ لیبر اپنے من پسند ٹرائیکا کا انتخاب کرتاہے جبکہ صنعتکاروں کے دو تین نمائندے ضرور سیکریٹریٹ کا بغل بچہ بنے اس وجہ سے وہاں موجود ہوتے ہیں کہ وہ صنعتکاروں کے مفاد کی پالیسی بناتے ہیں اور منظور بھی کرالیتے ہیں سندھ کی لیبرپالیسی اسکاثبوت ہے،باقی مزدوروں کے نمائندے صرف دم ہلانے کے لئے بلائے جاتے ہیں اور وہ آخر تک اپنی دم ہی ہلاتے رہتے ہیں جسکا یہ نتیجہ نکلا کہ آج سندھ میں کوئی مزدورتنظیم یا مزدور سندھ کی لیبرپالیسی کو جانتاہی نہیں جو موجودہ حکومت یا ادارے کےلئے شرمناک عمل ہے دوئم یہ کہ سہ فریقی کمیٹیوں کا چناءبھی اس ہی ٹرائیکا اور سیکریٹری لیبر نے اپنے من پسند لوگوں کاانتخاب کیا ۔سندھ کی مزدورتنظیموں نے لیبرنیوز کے توسط سے حکومت سندھ بالخصوص سیکریٹری لیبر کو پیغام دیاہے کہ وہ صرف یہ بتادیں کہ نئی لیبرپالیسی کی کسی ایک بھی شق پر آج تک سرکاری یا صنعتی اداروں نے عمل کیا یا لیبرڈائریکٹریٹ نے عمل کرایا کیا صنعتی ادارے من وعن لیبرپالیسی پر عمل پیراہے ،کیا ورکرزکو تقرری خطوط دلوادئےے گئے ہیں کیا انہیں حکومت کی مقرر کردہ تنخواہیں پوری مل رہی ہیں کیا انہیں سالانہ جو سرکاری چھٹیاں اور مراعات ملنا چاہیے وہ مل رہی ہیں کیا سندھ کاہر مزدور سوشل سیکورٹی میں رجسٹرڈ ہوچکاہے،کیا لیبرڈائریکٹریٹ میں کمپن سیشن کے کیسز جو سالہا سال سے بندفائلوں میں رکھے گل سڑ گئے ہیں انکا فیصلہ ہوچکاہے،یا پھر جن فائلوں پر لاکھوں روپے ملتاہے ان مزدوروں کے کیسز بحال ہوجاتے ہیں۔
مزدورتنظیموں نے کہا کہ لیبرپالیسی تو سندھ میں مکمل ناکام ہوگئی ہے تو پھر سہ فریقی کمیٹیاں کس مرض کی دوا ہیں جب سندھ میں لیبرقوانین پر ہی عملدرآمد نہیں ہورہا تو سہ فریقی کمیٹیاں کس قانون کے ذریعے مزدور مسائل حل کریں گیں سہ فریقی کمیٹیاں مزدوروں کو دھوکہ دینے اور من پسند افراد کو نوازنے کےلئے بنائی گئیں ہیں ان سہ فریقی کمیٹیوں میں جعلی مزدور تنظیموں کے علاوہ کوئی فعال اور مستند تنظیم نہیں اگر ہیں بھی تو انکو کمیٹیوں کے اجلاسوں میں مدعو ہی نہیں کیا جاتا تاکہ حقیقت عیاں نہ ہوسکے۔انہوں نے کہا کہ اب تمام کمیٹیوں کے اجلاس بند کمروں کے بجائے اوپن اوربڑے ہالوں میں کئے جائیں وگرنہ مزدور اپنااحتجاج کرنے کاحق رکھتاہے کیونکہ سندھ کی مزدورتنظیموںکا اب سہ فریقی کمیٹیوں پر کوئی اعتبارنہیں رہا کیونکہ ان فعال مزدورتنظیموں کے نمائندے آتے میں نمک کے برابر جبکہ سیاسی مزدوررہنماﺅں کی تعداد زیادہ ہے۔