کراچی: ایک تو کرونا دوسرا کرونا سے متاثر عوام ملک میں ایک عجیب سی گوں مہ مگوں کی کیفیت طاری ہے ایک طرف پورے سندھ میں ناکام لاک ڈاﺅن ہے تو دوسری جانب سندھ کا مزدور کسمپرسی کی زندگی گزارنے پرمجبور ہے کہ بے روزگاری کے عالم میں بھی اپنی زندگی کے دن پورے کررہاہے۔جبکہ مزدوروں کو چلانے والے محکمہ محنت سندھ کے ذیلی اداروں نے مکمل خاموشی اختیار کی ہوئی ہے حکومت اداروں کو جعلی ڈگری ہولڈرز،جعلی ڈومیسائل،جعلی پی آر سی کی بنیاد پر چلانے میں مصروف ہے سیاسی حکمران اپنی سیاسی دوکانیں چلانے اور کارکنوں کوغیرقانونی طریقے سے بھرتی کرنے سے نہ گریز کرتے ہیں نہ فکرمند رہتے ہیں۔
یہی وجہ ہے کہ اب سندھ کے لاکھوں مزدوروں کی سپریم کورٹ آف پاکستان کے چیف جسٹس سے اپیل ہے کہ وہ جہاں ملک کے دیگر اداروں پر بھی رحم کرتے ہوئے ازخود کاروائی کانوٹس لیں،محکمہ محنت سندھ کے اداروں پر رحم کریں جہاں سیاسی بھرتیوں نے اداروںکا جنازہ نکالنے کیساتھ ساتھ مزدوروں کا بھی معاشی جنازہ نکال دیاہے کرونا کی وباءکیا پھیلی جو پیش رفت سیسی میں جعلی ڈگری ہولڈرز کے خلاف ہورہی تھی وہ مستقل روک دی گئی ہے اور جعلی ڈگری ہولڈرز بھی چاہتے تھے اب سپریم کورٹ محکمہ محنت سندھ کے ذیلی اداروں کے خلاف ازخودنوٹس لے کر اختیارات سے تجاوزکرتے ہوئے اداروں کی غیرقانونی بھرتیوں،جعلی ڈگریوں،جعلی ڈومیسائل رکھنے والوں کے خلاف اپنی سطح پر انکوائری کے احکامات صادرکرے تو شاید محکمہ محنت سندھ کے اداروں میں سدھار پیداہوسکے وگرنہ ادارے مکمل طورپر تباہ ہوچکے ہیں، کرپشن ہے کہ آسمان سے اترنے کا نام نہیں لے رہی۔
کمال تو یہ بھی دیکھنے میں آرہاہے کہ محکمہ محنت کے اداروں میں جو جتنی کرپشن کررہاہے اتنا ہی نماز،روزوں اور اللہ رسول کی باتیں کررہا ہوتاہے اور جو چہروں پر پارسانی کے ماسک چڑھائے ہوئے ہیں اس کو اتارنے کےلئے کوئی تیارنہیں اب تو اداروں کے دیانتدار اور نچلی سطح کے ملازمین بھی اداروں کی کرپشن سے خوف زدہ ہوگئے ہیں انکا کہناہے کہ لگتاہے کہ محکمہ محنت کے ادارے بنائے ہی کرپشن کےلئے گئے تھے ان پر آخری وار سپریم کورٹ کے ازخود نوٹس کاثابت ہوگا ،سپریم کورٹ ہی ہے جو ان اداروں کو سمت کو درست کرسکتی ہے وگرنہ ان اداروں سے خیر کی کوئی امید ہے اور نہ ہی بھلائی کی کوئی آس ہے۔