اسلام آباد : پاکستان لیبرفورس کے سیکریٹر ی جنرل جہانذ یب خان نے کہا ہے کہ سیسی کا کوئی شعبہ ایسانہیں جو کرپشن سے پاک نہ ہو یا یہ کہہ دیاجائے کہ کس شعبہ میں سیسی کے تمام نمازی،پرہیزگار لوگوں کو تعینات کرکے محدود کردیاگیاہے تاکہ دیگر شعبوں کی کرپشن کو نہ وہ دیکھ سکیں اور نہ ہی آواز اٹھاسکیں۔ سیسی انجینئرنگ شعبے نے گزشتہ تین سال میں وہ لوٹ مار کی ہے کہ جسکی سیسی تاریخ میں مثال نہیں ملتی کروڑوں روپے کو اس طرح برباد کیاگیاہے کہ جیسے یہ رقم ادارے کی نہیں متعلقہ انجینئرزکی میراث سے نکال کر سیسی پر لگائی گئی ہے اسکی مثال ڈہرکی ہسپتال پر صرف ایک غیرضروری اورغیراہمیت کے ایک کاغذ پر کروڑوں روپے کو پھونک دیاگیا ہے اور اس زمین پر پھونکا گیا کہ نہ وہ سیسی کی اپنی زمین ہے نہ اس ادارے کی جسکا خط لیا گیاہے۔
انہوں نے کہا کہ صرف ایک سیاسی شخصیت کو خوش کرنے کےلئے سیسی کے کروڑوں روپے اس زمین پر برباد کردئےے گئے کہ جس ادارے کے خط پر اس زمین پر کنسٹرکشن کےلئے سیسی انتظامیہ نے اجازت دی وہ زمین بھی اس ادارے کی اپنی نہیں اور نہ ہی مختار کار آفس میں اس ادارے کی مالکان حقوق کی کوئی انٹری ہے تو پھر یہ کروڑوں روپے کیا انتظامیہ یا سابق کمشنر نے اپنی نوکری کو بچانے کےلئے اڑادئےے گئے یا بھاری کمیشن حاصل کرنے کےلئے ہسپتال کا یہ ڈرامہ رچایا گیا،گزشتہ تین سالوں میں بننے والے ہر پروجیکٹس پر کروڑوں روپے کے اخراجات کردئےے گئے یہی وجہ ہے کہ آج اگر نواب شاہ،میرپورخاص ڈہرکی ہسپتال کی تعمیرات کی ناقص کارکردگی پر اینٹی کرپشن نے انکوائری شروع کردی ہے تو من پسند ٹھیکیداروں کو بچانے کےلئے دووزراءسے سفارشیں کیوں کرائی جارہی ہیں کہ انکے بل اورڈیپازٹ انکوائری رپورٹ آنے سے پہلے کلیئر کروادئےے جائیں یا پھر ان دونوں وزراءکانام استعمال کیا جارہاہے جنکے شاید فرشتوں کو بھی اتنی بڑی کرپشن کا علم ہوا۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ پہلے بھی کرپشن کے خاتمے پر کام کرنے والے ایک ادارے نے سیسی انجینئرنگ کی کرپشن اور ان کے شواہد چیئرمین نیب سیکریٹریٹ دفترمیں جمع کرارکھے ہیں جن کی انکوائری کے بارے میں یہی کچھ معلوم ہورہاہے کہ انکوائری کےلئے کاغذات کی باریک بینی سے چھان بین جاری ہے تاکہ مضبوط گرفت سے ان تمام کنسٹرکشن کے پروجیکٹس پر ہاتھ ڈالاجائے جس سے دودھ کا دودھ اور پانی کاپانی ہوسکے۔