حیدرآباد: سیسی میں2019سے اینٹی کرپشن سندھ نے انجینئرنگ ڈیپارٹمنٹ میں2016-17کے دورانیہ کی تمام کنسٹرکشن ورکس کی انکوائری شروع کی جسکی حتمی رپورٹ تاحال اینٹی کرپشن نے ہیڈآفس سیسی کو ارسال نہیں کی اینٹی کرپشن نے اپنی ٹیکنیکل ٹیم کے ہمراہ سیسی کنسٹرکشن ومینٹننس کی مد میں ہونے والے تمام ورکس کی موقع پر پہنچ کر گھوٹکی،نواب شاہ ،سکھر،کوٹری ،میرپورخاص کی ڈسپنسریوں،ہسپتالوں اور ڈائریکٹریٹس کی مکمل انکوائری کی جسکی حتمی رپورٹ کرونا وائرس کی چھٹیوں کے سبب مکمل نہ ہوسکی ابھی رپورٹ ہیڈآفس پہنچ بھی نہیں نواب شاہ ڈسپنسری کے بقایاجات بل کو کلیئرکروانے کےلئے نت نئے طریقے نکالے جارہے ہےں ۔
سیسی کو چاہیے کہ پہلے وہ اینٹی کرپشن کی مکمل رپورٹ کاانتظار کریں رپورٹ کی روشنی میں سیسی انتظامیہ فیصلہ کرے کہ آئندہ اسکو کیا لائحہ عمل تیارکرناہے اسمیں کوئی شک نہیں کہ سیسی انجینئرنگ ڈیپارٹمنٹ میں جو بدعنوانیاں ہوئی ہیں وہ کسی سے ڈھکی چھپی نہیں اب اینٹی کرپشن رپورٹ میں کیا انکشافات ہونگے یا اب بھی سب ٹھیک ہے کی بنیاد پر سرخ فیتے کی نظرہوجائے گی کیونکہ سیسی انجینئرنگ ڈیپارٹمنٹ کے خلاف گزشتہ چند سالوں پر محیط ہونے والی کرپشن اور انکے شواہد چیئرمین نیب کو ارسال کیے جانے کی خبریں موصول ہوئی ہیں بعدازعید پتہ چل سکے گا کہ سیسی انجینئرنگ کااونٹ کب اور کس پہاڑ کے نیچے سے گزرے گا جبکہ قوی امید ہے کہ نیب چیئرمین کو جو شواہد پیش کیے گئے ہیں اسمیں ملوث کسی بھی افسر یاانجینئر کا بچنا مشکل نظرآرہاہے اخبار کو چند شواہد موصول ہوئے ہیں جسکی روشنی میں یہ کہاجاسکتاہے کہ کہیں نہ کہیں کچھ نہ کچھ گڑ بڑ ضرور ہے جو سابقہ دور کے کمشنرز کے زمانے میں ہوتی رہی ہے اور سابقہ کمشنرز بھی بہتی گنگا میں ہاتھ دھوتے رہے ہیں یہی وجہ ہے کہ ایک کمشنر کے نام کی صدائیں ہائیکورٹ کی گیلیریوں سے سنائی دیتی ہیں۔