کراچیؒ گزشتہ ہفتے لیبرنیوز کی سروے ٹیم نے سیسی کے مختلف ہسپتالوں،سرکلز اور ڈسپنسریوں کا سروے کیا تو یہ جان کر انتہائی مایوسی ہوئی کہ اسوقت ملک بالخصوص صوبے کے ہسپتالوں،ڈسپنسریوں اور دیگر جگہوں پر ڈاکٹرز ،نرسنگ اور پیرامیڈیکل اسٹاف کی جس قدر ضرورت ہے اس سے پہلے کبھی نہیں تھی۔
مگر بدقسمتی سے سیسی کی لیڈی ڈاکٹرز کی بڑی تعداد جو یا تو کسی سیاسی خانوادے سے تعلق رکھتی ہیں یا پھر کسی کا بیوروکریسی کے خاندان سے تعلق ہے جب سے کرونا نے ملک کو اپنے شکنجوں میں جکڑا ہوا ہے اس دن سے لیڈی ڈاکٹرز کی بڑی تعداد نے سیسی میں اپنی ڈیوٹی نہ کرنے سے جیسے قسم کھالی ہو البتہ تنخواہوں ودیگر مراعات کاسلسلہ ہنوز جاری ہے ہیڈآفس کو سب کچھ معلوم ہونے کے باوجود ہیڈآفس نے بھی غیرحاضر اور او ایس ڈی ڈاکٹرز کی ڈیوٹیز سے جیسے آنکھیں پھیر لی ہیں جبکہ ہیڈآفس جو آج کل خود کرونا وائرس کی لپیٹ میں ہے کمشنر سیسی نے تو جیسے ہیڈآفس نہ پہنچنے کی منت مانگ رکھی ہے کیونکہ انہیں کرونا شروع ہونے سے تاحال چند بار ہی ہیڈآفس میں دیکھا گیاہے
جب ادارے کا سرپرست یا سربراہ ہی اپنی ذمہ داریاں پوری نہ کررہاہو تو اس ادارے کی لیڈی ڈاکٹرز جن کے پاس آنے جانے کی تمام سہولیات موجود ہیں وہ بھلا کیسے اپنی ذمہ داریاں پوری کرنے ہسپتال،سرکلز میں پہنچیں گیں، جبکہ آج کل سیسی میں ڈاکٹرز کی انتہائی کمی ہے انتظامیہ کو چاہیے کہ وہ او ایس ڈی ڈاکٹرز کو بھی ہسپتالوں،سرکلز،ڈسپنسریوں میں تعینات کرے تاکہ ڈاکٹرز کی کمی کو پوراکیاجاسکے۔اگر انتطامیہ یہ سب کچھ نہیں کرسکتی تو ایڈہاک بنیادوں پر ڈاکٹرز کی بھرتیوں کا اعلان کرے تاکہ ڈاکٹرز کی کمی کو پورا کیاجاسکے۔