کراچی: پی ڈبلیو ڈبلیو ایف کے صدر چوہدری اظہر نے کمشنر سیسی اور سندھ حکومت کی توجہ سیاسی شعبدہ بازی کی جانب مبذول کرواتے ہوئے کہا ہے کہ سیسی ملازمین بااختیار ہیں بے اختیار نہیں کہ ان کی رقوم جہاں مرضی چاہیے جانوروں کے چارے کی طرح ڈال دی جائے۔انہوں نے کہا کہ یہ فنڈ مزدوروں کی رقوم ہے جو سیسی میں امانتاً رکھوائی جاتی ہے تو اسکا یہ مقصد نہیں کہ حکمران اس امانت کو اپنی سیاسی طاقت کامظاہرہ کرتے ہوئے جس کسی بھی بینک میں ڈیپازٹ کردیں کیا سیسی انتظامیہ ملازمین اور سیسی کی تنظیموں کو نہیں معلوم کہ اس سیاسی شعبدہ بازی نے پہلے بھی سیسی کی کتنی بڑی رقم سیاسی طاقت کی بناءپر مہران بینک کی بھینٹ چڑھادی تھی جو مہران بینک کے دیوالیہ ہونے کے بعد جس مشکل سے وہ رقوم واپس ہوئی وہ بھی ریکارڈ پرموجود ہے۔اب پھر دوبارہ سے او پی ایس ڈائریکٹرفنانس کے آرڈر پر سیاسی دباﺅ نظرآرہاہے کہ مجبوراً او پی ایس ڈائریکٹرفنانس کو خط لکھناپڑا کہ تمام ملازمین اپنے اکاﺅنٹس سندھ بینک میں جمع کراکے انتظار کریں کہ انکا حشر نشر کب مہران بینک کی طرح ہوتاہے کیا سیسی انتظامیہ کے کان اور آنکھیں بند ہوچکی ہیں کہ اس نے نیب کی رپورٹس سندھ بینک کے حوالے سے نہیں پڑھی یا اسکے باوجود مکھی دیکھ کر کھانا کھایاجارہاہے۔
انہوں نے کہا کہ آج کے دور میں مزدورتنظیموں کی آواز کوکوئی نہیں سنتا اب یہ تمام کام رکوانے کےلئے سیسی کی تمام تنظیموں کو چاہیے کہ وہ کس طرح بینک اکاﺅنٹس کی تبدیلی کو روک سکتی ہیں جوبظاہر نظر نہیںآرہا ہے ۔کیوں کہ ہر تنظیم اپنے کسی نہ کسی مفادات میں کہیں نہ کہیں روابط رکھے ہوئے ہے اور انکے وہ تمام راستے سندھ سرکار کے کارندوں پر جاکر رکتے ہیں اور سندھ بینک پر بھی سندھ سرکار کا دست شفقت ہے تو یہ کیسے ممکن ہوسکتاہے کہ محفلوں میں بیٹھ کر تو بڑے بڑے دعوے کرنے والی سیسی تنظیموں کے اس معاملات پر بولنے پر شاید انکو اپنے پرجلنے کا خوف ہے اور اسی خوف کی وجہ سے سیسی ملازمین کو اپنی خاموشی کی بھینٹ پر چڑھارہے ہےں جو منافقت کے سواکچھ نہیں نظرآرہا ۔ہمارا تو وہ حال ہے فقیرانا آئے سرادے چلے میاں مزدوروں کے فنڈز پر تم خوش رہو،تم خوش رہو۔