کراچی: ایسا محسوس ہوتاہے کہ سیسی انجینئرنگ کے بعض کرپٹ افسران اور کرپٹ ٹھیکیداروں نے سیدناصر حسین شاہ اور سعید غنی کے دروازے دیکھ لئے ہیں کہ جب کوئی مشکل وقت پیش آیا ان کے دروازوں پر دستک دے کر اپنے مسائل حل کرالئے جائیں۔مگرچند ایسے بھی مسائل منظرعام پر آئے ہیں کہ گورننگ باڈی کے ممبران انجینئرنگ کے جعلی بلوں کی ادائیگیوں میں نہ جانے کن کے کہنے پر بل منظور کرانے پر تلے ہوئے ہیں فون کرنے والے حکمرانوں کو یہ علم نہیں کہ ان ٹھیکیدارں کی کارگزاری اینٹی کرپشن میں زیرانکوائری ہےں پھر بھی کرپٹ ٹھیکیدار اور ان کے سرپرست نہ جانے کیوں اینٹی کرپشن کی انکوائری مکمل ہونے سے پہلے ہی اپنی تمام رقوم سیسی سے نکالنا چاہتے ہیں جس سے اندازہ ہوتاہے کہ دال میں کچھ کالا ہے جو سراسرفراڈ ہے اب معتبرشخصیات اور گورننگ باڈی کے ممبران کو بھی خیال رکھنا چاہیے کہ وہ کرپشن میں ملوث انجینئرنگ ڈیپارٹمنٹ کے افسران وٹھیکیداروں کی سفارش کرنے کے بجائے چپ سادھ لیں اب کمشنر پر بھی ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ ان غیرقانونی اقدامات کو فوری روکیں، جو ادارے کی بدنامی اور مالی نقصان کا سبب بن رہے ہےں۔