کراچی: سیسی ہیڈآفس گزشتہ ہفتے سے انتہائی کرونا وائرس کی لپیٹ میں ہے،جس کو فوری طور پر مکمل فیومیگیٹ کرایاجائے اسکی وجہ کہ ڈائریکٹر پروکیورمنٹ کرونا سے متاثر ہونے کے بعد کئی روز تک بجٹ اجلاس کرتے رہے تاکہ سیسی کا بجٹ کسی طور پر مکمل کرلیاجاسکے جس دن ان کو کرونا ظاہر ہوا اس دن بھی وہ تمام دن بجٹ میٹنگ کرتے رہے جن میں ہیڈآفس کے بیشتر افسران وملازمین کی تعداد موجود تھی بجٹ اجلاس کے فوری بعد آدھے گھنٹے کے بعد ڈاکٹرسعادت میمن اور انکے اہل وعیال میں کرونا وائرس مثبت ثابت ہوگیا جسکی وجہ سے ہیڈآفس میں خوف وہراس پھیلاہواہے جبکہ موجودہ حالات سے عاری سہ فریقی کمیٹی کے ذمہ داران کو یہ علم ہی نہیں کہ سیسی ہیڈآفس خودکرونا وائرس کی زد میں ہے کروڑوں روپے ایمرجنسی میں نکالنے کے بعد آج تک ہیڈآفس میں فیومیگیشن نہ ہوسکا جہاں پورے سندھ کے افسران اور ہیڈآفس کا عملہ موجود رہتاہے ۔
ایسی حالت میں سہ فریقی کمیٹی کا اجلاس بلانا آج وقت کی ضرورت نہیںہے کیونکہ اس سے پہلے سہ فریقی کمیٹیوں کی کونسی کارکردگی منظرعام پر آچکی ہے یا اداروں کی بہتری ہوسکی ہے، اب جبکہ پورا ملک لاک ڈاﺅن پر چل رہاہے،عزیز مجید کے خط شائع ہونے کے ہی بعد سہ فریقی کمیٹی کے اجلاس کی بھی منصو بندی تیارکرلی گئی ہے منصو بہ بندی کرنے والے ذمہ داران کو یہ معلوم ہی نہیں ہے کہ سیسی بلڈنگ آج کل کرونا وائرس کی زد میں آئی ہوئی ہے،ادارے کا اسٹاف کئی کئی ماہ سے دفترنہیں پہنچ پایا، سہ فریقی کمیٹیوں یاکمیٹی میں زیادہ تر تعداد عمررسیدہ حضرات کی ہے جو کرونا وائرس اپنی خوراک بنانے میں دیر نہیں لگاتا اگر سہ فریقی کا اجلاس اتنا ہی ضروری ہے کہ انکے فیصلے سے دوسرے دن عمل درآمد شروع ہوجائے گا اوراگر یہی کچھ امیدیں ہیں تو ذمہ داران کو چاہیے کہ اپنے ممبران کو کرونا وائرس سے بچانے کےلئے سیسی کے بجائے نیلاٹ کا انتخاب کرلیاجائے تاکہ آزاد اور صاف ستھرے ماحال میں کمیٹی کااجلاس ہوسکے اجلاس سے پہلے نیلاٹ کو مکمل طور پر سیناٹائزڈ کرالیاجائے تمام ممبران کو ماسک اور سیناٹائزر کا بابند کیاجائے،جیسا کہ اب پوری دنیا میں یہ سسٹم رائج ہے کیونکہ محکمہ محنت اور انکے ذیلی اداروں میں فنڈز کی کمی نہیں ہے ایک روپے کی جگہ سو روپے خرچ کیے جارہے ہےں۔
اب یہ ممبران سہ فریقی کمیٹیوں پر منحصر ہے کہ وہ مقام اور وقت مقرر تبدیل کرتے ہیں یا پھر کرونا زدہ سیسی کی بلڈنگ کو ہی اپناپوائنٹ بنائیں گے آئندہ سہ فریقی کمیٹیوں کے اجلاسوں کو اوپن کیاجائے تاکہ مسائل زدہ اور سہولیات سے محروم ٹریڈیونینز سے متعلقہ کچھ لوگوں کےلئے اوپن پلیٹ فارم کھول دیاجائے تاکہ سہ فریقی کمیٹی کو بھی زمینی حقائق کا بخوبی علم ہوسکے جو آج تک بندکمروں کے سواکسی کو کچھ علم نہیں کہ سہ فریقی کمیٹیاں کیا کررہی ہیںاور انکے کیا مقاصد ہیں۔