اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ صنعتی عمل کی بحالی سے نہ صرف معاشی عمل میں تیزی آئے گی بلکہ نوجوانوں کے لیے نوکریوں کے مواقع اور دولت کی پیداوار کو یقینی بنانے میں مدد ملے گی۔یہ بات انہوں نے گورنر سندھ عمران اسمعیل اور معروف تاجر عقیل کریم ڈھیڈی سے وزیر اعظم ہاوس میں ملاقات کے دوران کی۔لیبرنیوزکے مطابق وزیر اعظم کو بتایا گیا کہ گزشتہ ماہ ملک میں اسٹیل ، سیمنٹ ، آٹوموبائل اور موٹرسائیکلوں کی ریکارڈ فروخت دیکھنے میں آئی ہے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ معیشت میں بہتری آرہی ہے۔
وزیر اعظم ہاو¿س کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق عمران خان کا کہنا تھا کہ ملک میں صنعتی عمل کی بحالی خصوصاً چھوٹی اور درمیانے درجے کی صنعتوں کو ہر ممکنہ سہولت فراہم کرنا حکومت کی اولین ترجیح ہے۔اعلامیے کے مطابق ملاقات میں عقیل کریم ڈھیڈی نے صنعتوں کے فروغ کے حوالے سے وزیرِ اعظم کی ذاتی دلچسپی پر شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ کاروبار اور صنعتی عمل کے فروغ کے حوالے سے حکومتی کوششوں اور پالیسیوں کے نتیجے میں کاروباری برادری کا اعتماد بحال ہوا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’ملک میں کورونا کی صورتحال اور صوبہ سندھ خصوصاً کراچی میں بارش سے ہونے والے نقصانات کے بعد کاروباری سرگرمیاں بحال کرنے میں مدد ملی ہے‘۔انہوں نے کہا کہ کاروباری برادری کی سہولت کاری اور چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروبار کی سرپرستی سے ملکی معیشت پر مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔بعدازاں لیبرنیوزسے گفتگو کرتے ہوئے عقیل کریم ڈھیڈی نے کہا کہ ستمبر میں اسٹیل کی کھپت 62 فیصد تھی جو اس سے ایک ماہ قبل 42 فیصد ریکارڈ کی گئی تھی۔
انہوں نے کہا ’اسی طرح 2 لاکھ ٹن سیمنٹ استعمال کیا گیا جو ایک اور ریکارڈ ہے‘۔انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم کو بتایا گیا کہ حکومت کی پالیسیوں کی وجہ سے زراعت، ٹیکسٹائل، یوریا اور فوڈ سیکٹر میں بھی اضافے کا رجحان دیکھا گیا۔ان کا کہنا تھا کہ ’حالیہ دنوں میں چاول اور کپڑے کی اشیائ جیسے تولیے، موزوں اور بیڈ شیٹ کی برآمد میں اضافہ ہوا ہے‘۔عقیل کریم ڈھیڈی نے کہا کہ وزیر اعظم کو بتایا گیا کہ اگر گندم، چاول اور دیگر فصلیں زیادہ قیمت پر فروخت کی گئیں تو اس کا حتمی فائدہ کسانوں کو ہوگا، دوسری طرف 50 کلو کی یوریا کی بوری کی قیمت 2100 روپے سے کم ہو کر 1600 روپے ہوگئی ہے جس سے کسانوں کو ایک بار پھر فائدہ ہوا۔اس ملاقات میں اس بات پر بھی توجہ دی گئی کہ ایک چھوٹے سے دکاندار کو کس طرح سہولت دی جائے اور اس مقصد کے لیے ایک ایسی پالیسی مرتب کی جارہی ہے جس پر پیر کو ہونے والی ایک ملاقات میں وزیر اعظم سے تبادلہ خیال کیا جائے گا۔