کراچی: کہتے ہیں کہ وہ معاشہرہ کبھی تباہ نہیں ہوتا جس معاشرے میں غریبوں کو انکے حقوق دے دئےے جائیں پاکستان کی اعلیٰ عدالتیں انصاف کی فراہمی اور سرکاری اداروں میں ہونے والی بدعنوانیوں ،غیرقانونی سرگرمیوں کا خاتمہ کرنے کےلئے گاہے بہ گاہے احکامات صادرکرتی رہتی ہےں اور ادارے ان احکامات کو بجالانے کے پابند ہوتے ہیں مگرمحکمہ محنت سندھ پاکستان کاواحد ادارہ ہے کہ جو نہ سپریم کورٹ کے احکامات کی پرواہ کرتاہے اورنہ ہائیکورٹ کی ۔
سابق چیف جسٹس چوہدری افتخار کے دور میں ملک کے سرکاری ونیم سرکاری اداروں کے بارے میں جو تاریخی فیصلہ ہواہے آج پاکستان کے تمام ادارے ماسوائے محکمہ محنت سندھ کے سپریم کورٹ کے احکامات کو بجالارہے ہےں محکمہ محنت سندھ نہ جانے کس کے جیک پر کھڑاہے کہ اعلیٰ عدالتوں کے کسی فیصلے یااحکامات کو ماننے کےلئے تیار ہی نہیں سابق چیف جسٹس چوہدری افتخار کے فیصلے کے بعد محکمہ محنت سندھ میںنہ کوئی ڈیپوٹیشن ختم کی گئی اور نہ او پی ایس اور نہ ہی ڈبل چارج ودیگر معاملات کو ختم کیا گیا جب ثاقب نثار کے زمانے میں ڈانڈا گھوما تو پورا ادارہ ہی معافی تلافی کےلئے تحریری طور پر لکھ کر دینے کےلئے اسلام آباد پہنچ گیا اور آگاہ کیا کہ آج کے بعدسیسی میں کوئی افسر او پی ایس یا دیپوٹیشن پر نہیں رکھا جائے گا اور یہ خط اس وقت سپریم کورٹ کے حوالے کیا گیا۔
جب ادارے میں بڑی تعداد میں افسران او پی ایس پر کام کررہی تھے جو خط دینے کے بعد بھی جوں کے توں رہے چالاکیاں تو سیسی والوں سے سیکھیں چند دن سپریم کورٹ کی گرد بیٹھنے کاانتظار کیا جب گرد بیٹھ گئی تو ایک بار پھر سیسی انتظامیہ کو سپریم کورٹ سے زیادہ طاقتور بننے کانشہ سوار ہوگیا اور مورخہ19-05-20کو چند من پسند افسران کو او پی ایس میں تعینات کرکے سپریم کورٹ کو پیغام دیدیا کہ جو کرسکتے ہو کرلو ہم تو اپنے بندوں کو نوازتے رہیں گے لوٹ مار کا بازار ان سے گرم کرواتے رہیں گے لگتاہے کہ اس بار نئے کمشنر کو آرڈر کرانے سے پہلے عدالتی خط کے بارے میں کچھ نہ بتایا گیا ہو کہ ہم جو کام کرنے جارہے ہےں انکے بار میں پہلے ہی سپریم کورٹ کو تحریری طور پر دے چکے ہیں کہ او پی ایس پر تعیناتی نہیں ہوگی تو عدالتی احکامات کیوںہوا میں اڑائے گئے ۔
آج سیسی میں افسران کی بڑی تعداد او پی ایس پر کام کررہی ہے کیونکہ ابھی تک عدالت نے کوئی سخت قدم نہیں اٹھایا تو انکے حوصلے بلند ہوگئے کیا ہی بہتر ہو کہ عدالت اس بار سب کو اپنے کٹہرے اسلام آباد میں کھڑاکر کے سخت بازپرس کرے،سیسی ہی نہیں سندھ ورکرزبورڈ کے افسران کی بڑی تعداد بھی تحریری طور پر سپریم کورٹ کو لکھ کردینے کے باوجود او پی ایس پر تعینات ہے بلکہ پورا بورڈ ماسوائے ایک دو افسران کے او پی ایس پر چل رہاہے عدالت سیکریٹری لیبر اور دونوں اداروں کے سربراہان کو طلب کرکے اس گورکھ دھندے کے بارے میں جواب طلب کرے کہ وہ کونسی غیبی طاقتیں ہیں جو انکو اعلیٰ عدالتوں کے احکامات کو ماننے سے انکاری ہیں۔