ڈہرکی(رپورٹ:سعید صدیقی) غریب کی خوشی لمحوں کےلئے اور غمی تمام عمر کےلئے رہ جاتی ہے اسکی مثال غریب پنشنرز مزدور سالہا سال سے جدوجہد کررہے ہوتے ہیں کہ ان کی پنشن میں اضافہ کیاجائے پنشن میں اضافہ وہ کسی سے خیرات یا بھیک کی صورت میں نہیں لے رہے ہوتے یہ ادارہ جس کا نام ای او بی آئی ہے خالصتاً ان ہی کے فنڈز سے قائم کیا گیا ہے۔
یہ الگ بات ہے کہ اس ادارے کو اپنے فنڈز سے قائم اور کھڑا کرنے والے بھوک وافلاس کی چکی میں پس رہے ہےں جبکہ ان اداروں میں بیٹھی افسر شاہی سونے کے چمچ سے نوالے کھارہی ہے ۔عمران خان نے پنشن بڑھانے کا کہا تو غریب مزدوروںکا کچھ خون بڑھا۔گزشتہ دو ماہ سے اضافی شدہ پنشن ملی جو کرونا وباءکے جھمیلوں میں ہی گم ہوگئی بعدازاں اضافی پنشن بھی بند کردی گئی جس سے مزدوروں پر بجلی گرد دی گئی اور آج تک زلفی بخاری جو ادارے کی باگ دوڑ سنبھالے ہوئے ہیںیہ فیصلہ کرنے سے کیوں قاصر ہیں کہ پنشن پہلے کیوں بڑھائی،اور اگر بڑھابھی دی تھی توواپس کیوں لی گئی، انکا انکے پاس یقینا کوئی جواب نہیں ہوگا،اگر کچھ قانونی تقاضے پورنے کرنے تھے تو وہ پنشن بڑھانے سے پہلے کرلئے جاتے
اگر یہ کہاجائے تو بے جانہ ہوگا کہ عمران خان حکومت خیالات اور تصورات میں ڈوب کر کام کرنے کی عادی بن چکی ہے افسوس کہ آج تک حکومت کو زمینی حقائق کے بارے میں نہ کسی نے بریفنگ دی اور نہ ہی انہوں نے زمینی حقائق جاننے کی کبھی کوشش کی کہ ملک کے مزدور پنشنرز کس حال میں زندگی گزار رہے ہےں کرونا وائرس کی پالیسی مکمل طور پر فلاپ ہوچکی ہے وباءنے پاکستان کا ہر گھر دیکھ لیا ہے جسکی حفاظت حکومت تو نہ کرسکی اللہ ضرور کریگا اب آپ ای او بی آئی کے پنشنرز ہی کی مثال دیکھ لیں کیا یہ لوگ پاکستان کی رعایا نہیں کیا یہ جائز طور پر اپنے ہی اکھٹے کئے گئے فنڈز سے کچھ زیاہ پنشن لینے کے حقدار نہیں اگر حقدار نہیں تو یہ بھیک نہیں پنشن دینے کی ضرورت ہے آج ای او بی آئی کا ایک ایک افسر کروڑ پتی اور ارب پتی بن چکاہے جو ٹین کی چھتوں میں رہتے ہیں ۔آج کینٹ کراچی کے انتہائی قیمتی بنگلوں میں رہائش پذیر ہیں جو افسران بسوں میں دفاتر آتے تھے آج ان کے پاس قیمتی گاڑیوں کے بیڑے موجود ہیں ہر سال آڈٹ کے نام پر کروڑوں روپے اکھٹا کیاجاتاہے اگرغریب مزدور دو ہزار اضافی پنشن مانگ رہاہے تو حکومت کی ٹانگیں کیوں ہل رہی ہیں۔
کیا یہ ادارہ مزدوروں کےلئے نہیں کرپٹ افسرشاہی کےلئے تشکیل دیا گیا تھا اربوں کی کرپشن کے شواہد اور ہر سال کروڑوں کی غیرقانونی کلیکشن اس ادارے کی شناخت بن چکی ہے پھر کہاجاتاہے کہ مزدور کو بڑھائی گئی پنشن لینے کا کوئی حق نہیں ریاست مدینہ کی بات کی جارہی ہے تو کام بھی ریاست مدینہ جیسے کیے جائیں مزدور اور امیر کی تنخواہ مساوی رکھی جائے پھر ریاست مدینہ قائم ہوسکتی ہے زبانی نہیں ۔