حیدرآباد: پاکستان کے صف اول کے مزدوررہنماءاور متحدہ لیبرفیڈریشن کے سیکریٹری جنرل قموس گل خٹک نے وزیرمحنت سندھ کو لکھے گئے خط میں لاڑکانہ ڈویثرن کی ویلفیئراسکیموں میں غیرمتعلقہ ورکرز کے شامل کیے جانے پر اپنے تحفظات کااظہارکرتے ہوئے کہا ہے کہ ویلفیئراسکیم کی لسٹوں میں رجسٹرڈ ورکرز کی مکمل انکوائری کےلئے بورڈ کے ممبران کو بھی انکوائری کمیٹی کا حصہ بنانا چاہیے تھا تاکہ شفاف انکوائری کی جاتی۔
انہوں نے کہا کہ اس قسم کی انکوائری کا ڈرامہ پہلے سید ناصرشاہ کے دورمیں بھی سکھر انکوائری کےلئے کیا گیا تھا جسکی باقاعدہ لیبر سیکریٹریٹ کے افسران کی ٹیم نے شفاف انکوائری کر کے تمام بے قاعدگیوں اورکرپشن کو بے نقاب کیا جو ہمیشہ سردخانے کی نظرہوگئی،اب پھر وہی لاڑکانہ ڈویثرن میں ڈرامہ کیاجارہاہے کہ بورڈ کے ایک افسر سے انکوائری کرائی جارہی ہے اب جب بورڈ نے یہ فیصلہ کرہی لیاہے کہ جعلی ویلفیئراسکیموں کے جعلی ورکرز کو بھی کروڑوں روپے کے فنڈز دیناہےں تو انکوائری کے ڈرامے کی کیا ضرورت تھی یہ صرف مزدور تنظیموں کو بے وقوف بنانے کےلئے انکوائری کا ڈرامہ شروع کرایا گیا تاکہ مزدورتنظیمیں اپنی زبان بندرکھ سکیں۔بورڈ کی اس ناقص پالیسی کے سبب یہی وجہ ہے کہ ٹرانسپرنسی لیبرپاکستان اور لیبررائٹس کمیشن آف پاکستان علیحدہ علیحدہ انکوائریاں کررہی ہیں جنہوں نے سیسی اور ای او بی آئی سے اسکیم میں شامل تمام ورکرز کی معلومات کےلئے چیئرمین ای اوبی آئی اور کمشنر سیسی کو تمام حقائق سے آگاہ کرتے ہوئے سکھر اورلاڑکانہ کے دفاتر سے ورکرز کے ریکارڈ کے بارے میں مکمل معلومات حاصل کرنے کےلئے معلومات طلب کی ہیں اور کسی بھی ادارے سے معلومات لینا آئین کے آرٹیکل نائنیٹین اے کے تحت ہر شخص کواختیار ہے کہ وہ کسی بھی ادارے سے کوئی بھی معلومات حاصل کرسکتاہے جسکا براہ راست عوام سے تعلق ہو۔
دریں اثناءیہ بھی معلوم ہوا ہے کہ سندھ کی ایک معروف لیبرفیڈریشن ورکرزبورڈ کے بارے میںسپریم کورٹ کوبھی آگاہ کررہی ہے کہ کے پی کے کی طرح سندھ ورکرزبورڈ کے بارے میں بھی تمام ریکارڈ طلب کرکے کسی تحقیقاتی ادارے سے اسکی کرپشن کی انکوائری کرائی جائے جسکے شواہد لیبرفیڈریشن سپریم کورٹ میں پیش کررہی ہے کہ سندھ بورڈ کی کرپشن کے پی کے کی کرپشن سے کہیں زیادہ ہیں انکوائری کے بعد اندازہ ہوسکے گا کہ کے پی کے اور سندھ ورکربورڈ میں کیا فرق ہے اور تمام ویلفیئراسکیموں کے ورکرز کی ورکرزویلفیئرفنڈ،ای اوبی آئی،سوشل سیکورٹی سندھ کاریکارڈ ظاہر کردے گاکہ ان ورکرز کے کون کون سے ادارے ایف بی آر،ای او بی آئی اور سیسی کو کنٹری بیوشن کی مد میں فنڈ جمع کرارہے ہےں۔