کراچی: گزشتہ روز لیبرنیوز میں سپریم کورٹ کے احکامات کو ہوا میں اڑانے سے متعلق ایک خبر شائع ہوئی جس پر جسکا فوری ایکشن لیتے ہوئے نہ صرف ادارے سے جواب طلبی کی گئی بلکہ لیگل نوٹسز بھی جاری کرنے کی شنید ہے۔جبکہ سیکریٹری لیبر جنکو پورے محکمے کے بارے میں سب کچھ علم ہے کہ کن کن محکموں میںکون کون سے او پی ایس افسران تعینات ہوکر کیا کارنامے انجام دے رہے ہےں،بلکہ ایک بار تو خود موجودہ سیکریٹری افسران کے قافلے کے ہمراہ ایفی ڈیوٹ ازخود سپریم کورٹ اسلام آباد میں جمع کراکے آئے تھے۔
یہی نہیں اسی قسم کا ایک خط سابق سیکریٹری لیبر ،سندھ ورکرزویلفیئربورڈ کے بارے میں بھی ازخود جمع کراکے آئے تھے،چونکہ محکمہ محنت سندھ اعلیٰ عدالتوں کے احکامات کو صرف کاغذی کاروائی تصور کرتاہے سپریم کورٹ کو اپنی بے گناہی اور آئندہ گناہ نہ کرنے کی یقین دہانی تحریری طور پر کرادی جاتی ہے پھر کونسا سپریم کورٹ نے محکمہ محنت کے اداروں کے دروازوں پر بیٹھ کر ایک ایک افسرکی پوسٹنگ آرڈر دیکھناہے یہی وجہ ہے کہ محکمہ محنت سندھ سپریم کورٹ ہو یا ہائیکورٹ انکے احکامات ہوا میں اڑانے کا عادی بن چکاہے اسکی وجہ کہ آج تک اعلیٰ عدالتوں نے ان محکموں کے سربراہان کو کوئی سزانہیں دی انکو عہدوں سے معزول اور ان کی ترقیاں نہیں روکیں اگر یہ کچھ سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کے زمانے میں ہوجاتا توآج کسی دفترمیں او پی ایس کے افسران تعینات نہ ہوتے۔
ستم ظریفی تو یہ ہے کہ او پی ایس افسران کی زیادہ تر ڈگریاں بھی جعلی ہیں اور ڈومیسائل تک غیرتسلی بخش ہیں اب دیکھتے ہیں کہ اعلیٰ عدالتیں محکمہ محنت سندھ کے بارے میں کیا فیصلہ کرتی ہےں ہونا تو یہ چاہیے کہ جن افسران نے کچھ لو کچھ دو کی بنیاد پر جونیئر افسران کو او پی ایس پر تعینات کیاہے تمام عمران افسران کو او ایس ڈی بنایاجائے اور جن افسران نے ان کے آرڈر نکالے ہیں ان کے عہدوں کی تنزلی کرکے انکو او پی ایس افسران کی طرح او ایس ڈی بنادیاجائے تاکہ اداروں میں اعلیٰ عدالتوں کےلئے وقارپیداکیاجاسکے۔اور آئندہ کسی سیکریٹری لیبر یامحکموں کے سربراہوں کو اعلیٰ عدالتوں کے احکامات نہ ماننے کی تلقین ہوسکے۔