کراچی: ویسے تو محکمہ محنت سندھ کی نااہلی کی داستانیں پورے ملک میں پھیلی ہوئی ہیں اور جس طرح محکمہ محنت نے اپنے اداروں کی بربادی اور کرپشن کرانے پر توجہ دی ہے اگر وہ اتنی توجہ مزدوروں کے حالات زندگی کو بہتر بنانے کےلئے کرڈالتی تو شاید محکمہ محنت کے کچھ لوگ جنت کے کسی کونے میں بیٹھنے کے حقدار ضرور ہوجاتے ۔
تفصیلات کے مطابق کورنگی انڈسٹریل ایریا کی بعض انڈسٹریز میں مزدوروں کی کینٹیں کو بند کرنے کی شنید ہے اور ساتھ ہی محنت کشوں کو کہہ دیاگیاہے کہ وہ کینٹین سے پہلے کی طرح رعائتی نرخوں پر نہیں بلکہ کمرشل ریٹس پر کھانا کانے کے حقدار ہیں،اس طرح بعض صنعتی ادارے کینٹین سبسڈی ختم کرکے مزدوروں کو افلاس کے نزدیک لارہے ہےں اس ضمن میں کورنگی کی ایک نجی کمپنی نے اپنی سی بی اے یونین کو تحریری طور پر کمرشل فوڈ سینٹر کی تجویز سے آگاہ بھی کردیاہے کہ اب وہ رعائتی کھانا رمضان کے ماہ میں سحری وافطار میں مزدروں سے سہولت واپس لینے کاارادہ رکھتی ہے جو کم ازکم مسلمانوں کا شیوہ نہیں جبکہ مزدوروں کو روزمرہ کھانے کی یہ سہولیات صنعتی اداروں میں فیکٹری ایکٹ اور سندھ فیکٹری رولز کے تحر برسہابرس سے فراہم کی جارہی ہیں مگر محکمہ محنت کی بھتہ خوری کے سبب مزدوروں سے یہ رعائتیں ختم کرکے انڈسٹریز مالکان بھتہ دینے والی کسرمزدوروں کی کینٹین کو بندکرکے پورا کرناچاہتے ہیں جو صنعتی مزدوروں کیساتھ انتہائی ظلم ہے۔
اب متعلقہ ٹریڈیونینز نے لیبررائٹس کمیشن آف پاکستان سے رابطہ کرنے کے بعد یہ فیصلہ کیا ہے کہ کیوں نہ مزدور اپنی استطاعت کے مطابق سیلانی ویلفیئر،چھییا یا ایدھی ویلفیئر سے رابطہ کرکے ان سے التجاءکریں کہ وہ محنت کشوں کو مفت نہیں بلکہ رعایتی نرخوں پر کورنگی کے صنعتی علاقوں میں’ لیبردسترخوان ‘کے نام سے مزدوروں کوکھانا کھلانے کے انتظامات عمل میں لائیں تاکہ ہزاروں مزدوروں کو رعائتی کھانا مل سکے۔’لیبردسترخوان‘ کی تجویز پہلے ہی لیبررائٹس کمیشن آف پاکستان کے زیرغور تھی جسکو عملی جامہ پہنانے کےلئے ابتدائی طور پر چھیپا،سیلانی،اور ایدھی ویلفیئرسے گفتگو وشنید کرکے پروگرام کو عملی جامہ پہنایاجاسکے تاکہ لیبرقوانین محکمہ محنت سندھ اور بعض انڈسٹریز کے چہروں پر بدنما داغ لگادیاجائے تاکہ آئی ایل او کو بھی علم ہوسکے کہ کراچی کے مزدوروں پر دیگر مظالم تو ڈھائے جارہے تھے اب انکے کھانے پینے پر بھی پابندی عائد ہونے جارہی ہے جو انتہائی شرمناک عمل ہے۔