کراچی: لیبررائٹس کمیشن آف پاکستان(رجسٹرڈ) کے ترجمان نے افسوس کااظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ جب سے سیکریٹری لیبر رشید سولنگی نے ادارے کا چارج سنبھالا ہے اس دن سے آئی ایل او کے بار بار کہنے کے باوجود سیکریٹری لیبر نے پی سی ہوٹل کے ملازمین کے بارے میں کسی بھی خط پر کوئی خاطر خواہ جواب تک نہیں دیا جسکا یہ اثر نکلا کہ آج محکمہ محنت اور سندھ سرکار کی جانب سے جو مزدوروں کو جھوٹی تسلیاں دینے کےلئے آرڈر نکالا گیا تھا کہ لاک ڈاﺅن کے دوران نہ کسی ورکرز کو نوکری سے نکالاجائے گا اور نہ ہی کسی ورکر کو تنخواہوں سے محروم کیا جائے گا جیسے ہی محکمہ محنت کا یہ بے اثر آرڈرمنظرعام پر آیا
جمان نے کہا ہے کہ پورے سندھ میں ورکرز کو نکالنے کا سلسلہ اس قدر تیزی سے شروع ہوا اور آج تک رکنے کا نام ہی نہیں لے رہا۔اورچند ہی روز میں پی سی ہوٹل انتظامیہ نے اپنے ورکرز کی بڑی تعداد کو اسلحہ کے زور پر نہ صرف نوکریوں سے نکالا بلکہ ان کی تنخواہیں تک نہیں دیں کیونکہ انتظامیہ کو یقین تھا کہ ان کے اس غیرقانونی عمل سے محکمہ محنت قطعی طور پر کوئی مداخلت نہیں کریگا اور یہی ہوا کہ آج تک پی سی ہوٹل کے ورکرز کی شنوائی نہ ہوسکی جس سے اندازہ لگایاجاسکتاہے کہ محکمہ محنت کی افسرشاہی پی سی ہوٹل انتظامیہ کی لے پالک اورکماﺅپوت بن چکی ہے جو انتظامیہ کو تو فائدہ پہنچاسکتی ہے مگر ورکرز کے بارے میں اسکے ہاتھ بندھے ہوئے ہیں لگتاہے کہ سیکریٹری لیبر ریٹائرمنٹ کے بعد ہوٹل میں کسی بڑے عہدے پر براجمان ہوناچاہتے ہیں اسکی وجہ کہ آئی ایل او نے باربار ہوٹل کے ملازمین کے ساتھ ہونے والے مظالم اور انکو حقوق دلوانے کےلئے خطوط لکھے مگر محکمہ محنت کے کان پرجوں تک نہیں رینگی اور آج نوبت یہاں تک آگئی کہ سرکاری احکامات کے باوجودرکرزکو نکال دیاگیاہے نہ انکے واجبات اداکئے نہ تنخواہیں یہ محکمہ محنت کی منافقانہ روش نہیں تو کیا ہے جبکہ محکمہ محنت کا ایک بھی اہلکار آج تک کسی ورکرز سے ملاقات کرنے نہیں آیا۔