کراچی: سندھ کی ایک فعال اور مستند تنظیم سندھ لیبرفیڈریشن کے صدر شفیق غوری نے اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ حکومت سندھ کے نوٹیفکیشن جو 13مارچ2017کے تحت سندھ میں 19آجران کی تنظیمیں اور31اجیران کی تنظیمیں رجسٹرڈ کی ہوئی ہیں جن کی مدد سے گورننگ باڈیاں تشکیل دی جاتی ہیں مگر شفیق غوری نے جو زمینی حقائق پیش کئے ہیں وہ سندھ حکومت کو ہلادینے کےلئے کافی ہیں۔
انہوں نے اپنی رپورٹ میں یہ بھی انکشاف کیا ہے کہ مزدوروں کی31تنظیموں میں سے12مزدورتنظیمیں یا توغیررجسٹرڈ ،غیرفعال اورمحض کاغذی بنیادوں پر قائم ہیں جنکا کوئی وجود ہی نہیں اسکے علاوہ سیسی انتظامیہ نے اندرون سندھ اورکراچی کی فعال مزدور تنظیموں کو خطوط ہی ارسال نہیں کئے جنہوں نے اپنے طور پر نومینیشن فارم اور خط کمشنر سیسی کو ارسال کئے حد تو یہ ہے کہ پاکستان کی جن تین مزدورتنظیموں کو آئی ایل او نے تسلیم کیا ہے ان تنظیموں میں سے دو کا نام حکومت سندھ کی لسٹ میں شامل ہی نہیں۔جس سے یہ اندازہ لگاناآسان ہوگیاہے کہ محکمہ محنت ایک بار پھر سیسی یادیگر اداروں کی گورننگ باڈیوں میں سندھ کے سیاسی وریاستی غیرفعال اورغیرمتعلقہ اشخاص کو سیسی میں نامزد کرنے کی مکمل منصوبہ بندی کرچکا ہے اوریہ سب کمال فن سیکریٹری لیبرر شیدسولنگی کاظاہر ہوتاہے کہ وہ طویل عرصے سے سیاسی مزدورتنظیموں کو گورننگ باڈیوں میںنامزد کرتے آرہے ہےں تاکہ مزدوروں کے گونگے ،بہرے افراد کو نامزد کرکے من پسندفیصلے کروائے جاسکیں جس طرح ماضی میں کروائے جاتے رہے ہےں۔