لاہور: لیبر رابطہ کمیٹی کے تحت لاہور میں موجود ملک گیر لیبر فیڈریشنز کے نماہندوں کا اجلاس پی ایم اے آفس میں متحدہ لیبر فیڈریشن کے چیرمین محمد یعقوب کی صدارت میں منعقد ہوا۔اجلاس میں پاکستان مزدور محاذ،متحدہ لیبر فیڈریشن،آل پاکستان ٹریڈ یونین فیڈریشن،نیشل لیبر فیڈریشن،آل پاکستان لیبر فیڈریشن،پنجاب ٹیچرز یونین اور پاکستان ٹریڈ یونین فیڈریشن کے نمائندوں، شوکت علی چوھدری،زیبر وارثی،حنیف رامے نزیر شہزاد،چوھدری محمد اشرف،عظمت علی،کامریڈ محمد اکبر،محمد یونس،میاں سلیم اختر،ایم سرور،شبیر احمد،شیخ عتیق اور اشتیاق چوھدری ایڈوکیٹ سپریم کورٹ نے شرکت کی۔
اجلاس میں اتفاق راے یہ فیصلے کیے گے کہ اگر حکومت پنجاب نے لیبر انسپکشن سمیت سوشل سکیورٹی ہسپتالوں کو بغیر کوءاضافی گرنٹ دیے جنرل پبلک کے لیے اوپن کرنے کے اپنے فیصلوں کو واپس نہ لیا تو تمام مزدور فیڈریشنز ان حکومتی فیصلوں کے خلاف پہلے مرحلے میں وزیر اعظم پاکستان۔چیف جسٹس آف پاکستان۔گورنر پنجاب۔چیف سیکریٹری پنجاب۔لیبر سیکریٹری پنجاب۔لیبر منسٹر پنجاب اور چیف جسٹس لاہور ہای کورٹ کو حکومت کے ان غیر قانونی بنیادی انسانی حقوق کے خلاف اقدامات سے آگاہ کرے گی۔دوسرے مرحلے میں ان اقدامات کو ہای کورٹ اور سپریم کورٹ میں چیلنج کیا جاے گا اور تیسرے مرحلے میں ان اقدامات کے خلاف احتجاج تحریک شروع کی جاے گی۔اس موقع پر
مزدور رہنماوں نے کہا حکومت پنجاب ان اقدامات سے ملکی لیبر قوانین کی خلاف ورزی کرنے کے ساتھ ساتھ آئی ایل او قوانین کی بھی خلاف کی مرتکب ہورہی ہے جس کے پاکستان کی درآمدات پر منفی اثرات مرتب ہو سکتے ہیں اس کے علاوہ سوشل سکیورٹ ہسپتال مزدورں کے فنڈڑ سے مزدوروں اور ان کی فیملیز کے علاج معالجہ کے لیے بناے گے ہیں اور حالت یہ ہے کہ یہ ہسپتال سوشل سکیورٹی میں رجسٹرڈ مزدوروں کو بھی پوری طرح علاج کی سہولیات مہیا نہیں کر پاتے۔حکومت اگر ان ہسپتالوں پر عام شہریوں کے علاج کا بوجھ بھی ڈالنا چاہتی ہے تو پھر ان ہسپتالوں کو مالی امداد بھی دے بصورت دیگر سوشل سکیورٹی کے ہسپتالوں کا پورا سسٹم ہی بیٹھ جاے گا۔
مزدور رہنماوں نے پاکستان سٹیل ملز کی نج کاری کو ملکی مفادات کے خلاف قرار دیتے ہوے کہا کہ حکومت اس قومی ادارے کو اونے پونے فروخت کرنے اور ہزاروں ملازمین کو بے روزگار کرنے کی بجاے اس کی پیداوار شروع کرے جو پچھلے 5 سال سے بند ہے اور حکومت ہر سال اربوں روپے کا سٹیل بیرون ملک سے درآمد کرتی ہے جس پر قیمتی زر مبادلہ خرچ ہوتا ہے۔مزدور رہنماوں نے راوی آٹوز لاہور کی انتظامیہ کے مزدور دشمن رویے کی مزمت کرتے ہوے کہا کہ راوی آٹوز کی انتظامیہ مزدوروں کی یونین کے ساتھ کیے گے معاہدوں عمل کرے اور تمام مزدوروں کو ان کی ملازمتوں پر بحال کرے ان کے تمام بقایا جات انہیں ادا کرے اور اگر فیکٹری انتظامیہ نے مزدوروں کے جاہز اور قانونی مطالبات کو تسلیم نہ کیا تو تمام مزدور فیڈریشنز مل کر اس ظلم و زیادتی کے خلاف احتجاج کریں گیں۔