کراچی: سندھ ٹریڈیونینزالائنس کے صدرکامریڈ ارشاد بلوچ نے نیب کے اعلیٰ حکام کی توجہ سندھ ورکرزویلفیئربورڈ کے اسٹور میں کی جانے والی کرپشن کی جانب مبذول کرواتے ہوئے کہاہے کہ سندھ ورکرزویلفیئربورڈ خالصتاً مزدوروں کے فنڈز سے قائم ادارہ ہے جسکے قانون کے مطابق نوے فیصد فنڈز مزدوروں کی ویلفیئر کےلئے اور بقیہ دس فیصد فنڈز بورڈ کے اپنے مقاصد واخراجات کےلئے ورکرزویلفیئرفنڈ کے قانون1972کے مطابق یہ سب طے پا گیا تھا مگر اٹھارویں ترمیم کے بعد بورڈ کے فنڈز کا جو جنازہ نکالاجارہاہے اس کو کوئی روکنے والا نہیں۔
انہوں نے کہا کہ بورڈ کے دیگر شعبوں کی تو کرپشن کی پوری تاریخ بھری پڑی ہے اور کرونا کی تعطیلات کے بعد وہ راز بھی فاش ہونگے کہ اٹھارویں ترمیم بنانے والے سیاستدان بھی دانتوں میں انگلیاں لے کر خود ہی کاٹنے پرمجبور ہونگے،جنہوں نے اٹھارویں ترمیم ڈیزائن کرکے سندھ کے مزدوروں اور انکے فنڈز کا جنازہ نکال دیا ورکرزویلفیئربورڈ کے اسٹور ہی کی خریداری کا ریکارڈ چیک کرلیاجائے تو کرپشن کی وہ کہانیاں ملیں گیں جو شاید پہلے نہ ہوئی ہوں۔
انہوں نے مزید کہا کہ بورڈ کے اسٹور کے بارے میں یہی تاریخ منظرعام پر آتی رہی ہے کہ اسٹور کے تمام انچارجز چند سالوں میں کروڑوںروپے کی جائیدادوں،مارکیٹوں اور اعلیٰ پیمانے پر بڑے کاروبار کے مالک بن بیٹھتے ہیں جبکہ جس فنڈز کی وجہ سے یہ ادارہ قائم ہواہے وہ فنڈز ادارے میں جمع کروانے والے مزدوروں کو تین وقت کی روٹی میسر نہیں اسٹور کی خریداری اور دفاترکی تزئین وآرائش اور افسران کے نام کی تختی ہی کی انکوائری کرالی جائے تو نہ ختم ہونے والی کرپشن کے تانے بانے ایک دوسرے سے ملتے نظرآئیں گے کسی کو نظر آئے یا نہ آئے کرونا تعطیلات کے بعد ہم سب کو آگہی دیں گے کہ بورڈ کا اسٹور کیا گل کھلارہاہے اور کیسے کیسے تاریخی کارنامے کرپشن کے ریکارڈ پر موجود ہیں سیکریٹری بورڈ کو چاہیے کہ تمام افسران کے دفاتر سے متعلقہ تزئین وآرائش کے بلوں پر متعلقہ افسران سے بھی دستخط کرائے جائیں تاکہ وہ بھی کرپشن کو کنٹرول کرنے میں مددگار ثابت ہوسکیں اور کبھی انکوائری شروع ہو تو انکو بھی انکوائریوں کا سامنا کرناپڑے۔