کراچی: ابھی تک تو یہی سنتے آئے ہیں کہ خربوزہ خربوزے کو دیکھ کر رنگ بدلتاہے اورآج تک یہی مثال سنتے آئے ہیں مگر اس مثال کو عملی جامہ ورکرزبورڈ کے ایک چپراسی نے اپنے افسران کے رنگ ڈھنگ دیکھ کر یہ ٹھان لی اور رنگ بدل لیا کہ جب اس کے افسران اسکے ہاتھوں کروڑ پتی بن چکے تو وہ کیوں نہیں کروڑ پتی بن سکتا۔
ایک جھونپڑے اور وہ بھی کرائے پر رہنے والے چوکیدار نے جب خربوزوں کی طرح بدلنا شروع کیا تو ایسا رنگ بدلا کہ تھوڑے ہی عرصے میں اپنا بھی افسران کی طرح رنگ بدل لیا کہ آناً فاناً ہزارپتی سے کروڑ پتی بن گیا اور اللہ کا ایسا کرم ہوا کہ کراچی سے لے کر آزاد کشمیر تک کروڑوں روپے کی جائیدادیں،قیمتی گاڑیاں،شاہانہ ٹھاٹ بھاٹ اسکی شناخت بن گئی اور مختصر عرصے میں وہ مقام بنالیا کہ اب بورڈ کے تمام افسران اپنے ذاتی یادفتری کاموں کےلئے اس چپراسی ہی کی خدمات حاصل کرتے ہیں ۔
اسٹور انچارج ہونے کا یہ تو فائدہ ہوا کہ کروڑوں روپے بورڈ کے ترقیاتی کاموں کا انچارج وہی شخص ہوا کرتاہے جو یہ تمام گُر جانتاہے اس کروڑ پتی کی جانچ کےلئے کہ وہ کیسے کروڑ پتی بنا ڈی جی نیب صرف دو گھنٹے اپنے کمرے میں بٹھا کر اس سے معلومات حاصل کریں تو وہ اپنی پیدائش سے لے کر آج تک جو کچھ اس نے کیا نہ صرف بتائے گا بلکہ جن جن افسران نے اسکے ہاتھوں کالے دھندے کرائے ہیں سب عیاں ہوجائے گا۔متعلقہ چپراسی کا نام اور راز نہ کھولنا ادارے کی ذمہ داری ہے البتہ ڈی جی نیب کو سب کچھ بتادیاجارہاہے تاکہ جن اداروں نے متعلقہ چوکیدار یا بورڈ کے بارے میں شواہد پہنچائے ہیں ان کی خیانت نہ ہوسکے کیونکہ اب سندھ ورکرزبورڈ انتہائی حساس اور وفاقی حکومت کے ریڈار پر آچکاہے کوئی اگر یہ سمجھتاہے کہ سندھ کے سیاسی لوگ ،وزراءیاافسران انہیں بچالیں گے تو وہ احمقوں کی جنت میں رہتے ہیں بدعنوانی حد سے باہر ہوجائے تو ادارے حرکت میں آجاتے ہیں، جس طرح آج آئے ہوئے ہیں، اب اسلام آباد سے بورڈ کےلئے گھنٹی بجنے جارہی ہے پھر دیکھتے ہیں کون ملک سے فرار ہوتاہے اورکون ٹھہرتاہے۔