کراچی: سندھ ٹریڈیونینزالائنس کے صدرکامریڈ ارشاد بلوچ نے کہا کہ جب پانی سر سے اونچا ہوجائے تو پانی اتارنے کا بندوبسٹ کیا جاتاہے بند توڑے جاتے ہیں اور کچھ لوگوں کو پوراشہر بچانے کےلئے پانی میں بہادیاجاتاہے یہی حال سندھ ورکرزویلفیئربورڈ کا ہوچکاہے کہ کرپشن کا پانی اس قدر سر سے اونچاہوگیاہے کہ پورا ادارہ اس کرپشن کے پانی میں ڈوب گیاہے جبکہ اس کرپشن کے پانی سے بچنے کےلئے وزیرمحنت اور بورڈ کے سیاسی ممبران نے آنکھیں اورکان بند کرلیے ہیں تاکہ یہ گندا پانی ان کی آنکھوں میں گیا تو انہیں نابینا اور اگر کانوں میں گیا تو بہرہ کردیگا،اب صرف ایک ہی راستہ رہ جاتاہے جو زیراعظم ہاﺅس اور چیئرمین نیب کو جاتاہے اس راستے کے ذریعے کرپشن کے ثبوت پہنچادئےے جائیں تو وزیراعظم یا چیئرمین نیب کو فوری طور پر ورکرزبورڈ سکھر ریجن میں ہونے والے80کروڑ روپے کے غبن کے بارے میں سکھر نیب سے رپورٹ طلب کرسکیں گے جسکی سزا تو ایک غریب محنت کش نے بورڈ کے افسران کے کہنے پر اس ہونے والے فراڈ میں اپنی جان پر کھیل کرکرپٹ افسران کی زندگیوں کو تو بچالیا مگر اس غبن کے بارے میں محکمہ محنت سندھ کے سیکریٹریٹ نے دو خطوط کے ذریعے مورخہ15-03-2016کو بورڈ انتظامیہ کو80کروڑ کی کرپشن کے بارے میں معلومات حاصل کرنا چاہی، مگر طاقتور کرپٹ افسرشاہی نے سیکریٹریٹ کے دو خطوط کو ہوا میں اڑادیا اور کیس نیب سکھر میں داخل ہوگیا۔
انہوں نے کہا کہ اب یہ کیس2015سے سکھر نیب میں ایسا داخل دفتر ہوا جسکا آج تک یہ پتہ ہی نہیں چل سکا کہ سکھر نیب نے80کروڑ غبن کے بارے میں کیا کاروائی کی، آج مرحوم کے لواحقین انصاف کے متلاشی ہیں اورکرپٹ افسران نے2015کے بعد سے نہ جانے کتنے کروڑوں کی کہانیاں لپیٹ دی ہیں جو بورڈ کی تاریخی کرپشن کا ریکارڈ بن چکی ہےںانہوں نے کہا کہ اب شواہد آپ دونوں شخصیات کے کورٹ میںہیں مزدوروں کے غبن کئے گئے80کروڑ روپے کی انکوائری دیانتدار ڈی جی نیب اسلام آباد سے کروائی جائے تو نہ جانے کتنے ارب اروپے کی کرپشن کے مزید کیسز سامنے آئیں گے جو زیرزمین چھپے ہوئے ہیں اورجس زمین پرسیاسی بورڈ ممبران کھڑے ہیں،جو اس زمین کا پہرہ دے رہے ہےں یہی صورتحال آج کل لاڑکانہ کی ایک جعلی ویلفیئر اسکیم کے ذریعے کروڑوں روپے غبن کرنے کی منصوبہ بندی کی جارہی ہے جس اسکیم میں عرصہ دراز سے بند رائس ملوں کے جعلی ورکرز کے نام طاہر کیے جارہے ہےں اب آپ قابل احترام صاحبان ہی ان جعلی اسکیموں کو روک سکتے ہیں جو سکھر ریجن اور لاڑکانہ ریجن میں تیار کی گئی ہیں،سکھر میں960اورلاڑکانہ میں ایک ہزار سے زائد ورکرز ظاہر کیے گئے ہیں۔