سلام آباد(رپورٹ:محمدجمیل) سندھ لیبرتھنک فورم کے نمائندوں نے گزشتہ روز اجلاس میں کچھ نکات سندھ ورکرزویلفیئربورڈ کی کرپشن کے بارے میں منتخب کئے ہیں جو وزیراعظم کے گوش گزار کئے جائیں گے جن کی کاپیاں اسلام آباد میں موجود عکسری وسول قیادت ،حساس وتحقیقاتی اداروں اور چیئرمین نیب کو بھی دی جائیں گیں
ایجنڈے میں وزیراعظم سے اپیل کی گئی ہے کہ جب سے ورکرزبورڈ اٹھارویں ترمیم کی آڑ میں سندھ کی ملکیت بن کر وارد ہواہے اس دن سے بور ڈ میں اربوں روپے کے کاغذی پروجیکٹس ،ویلفیئراسکیمیں ،خریدوفروخت ودیگر اداروں کو فنڈنگ کرنا غیرقانونی طور پر معمول بن چکاہے آج سندھ کے ہزاروں مزدور گھرانے گزشتہ دس سال ان ہی کے فنڈز سے بنائی جانے والی ویلفیئراسکیموں سے محروم کردئےے گئے ہیں جبکہ جعلی ویلفیئراسکیمیں شب روز میں بن کر منظور کرکے تقسیم بھی ہوجاتی ہیں ان جعلی اسکیموں کے ریکارڈ نہ صرف بورڈ میں موجود ہیں بلکہ فورم کے پاس بھی انکوائری کمیٹی کو دینے کےلئے موجود ہیں انہوں نے وزیراعظم سے مطالبہ کیا ہے کہ اٹھارویں ترمیم کا بے قابو جن سندھ کے مزدوروں کو تو نگل گیاہے
اسکی وجہ کہ محکمہ محنت سندھ کے اداروں کو کرپشن کرنے کےلئے مادرپدر آزاد کردیا گیاہے محکمہ محنت کے ہر ادارے میں اربوں روپے سے کم کرپشن نہیں کی جاتی ایک ارب روپے سے زائد کی مکمل کرپشن رپورٹ کمشنر سیسی کے پاس موجود ہے مگر اس پر عملدرآمد اس وجہ سے نہیں ہورہاہے کہ اس کرپشن میں من پسند کرپٹ افسران ملوث ہیں جسکی وجہ سے تمام انکوائری رپورٹس کو روک لیا گیاہے جو ایک ارب سے بھی زیادہ کرپشن کی رپورٹ تیار پڑی ہوئی ہیں اسی طرح ورکرزبورڈ کے اربوں روپے کے کاغذی پروجیکٹس کے شواہد فورم کے پاس موجود ہیں جو وزیراعظم اور اسلام آباد کی اعلیٰ قیادتوں کے گوش گزار کریں گے انہوں نے وزیراعظم سے اپیل کی ہے کہ وہ اپنے خصوصی اختیارات استعمال کرتے ہوئے فورم کی نشاندہی وشواہد کی روشنی میں وفاقی انکوائری کمیٹی تشکیل دیں کیونکہ محکمہ پہلے وفاق میں تھا جسکا فنڈ آج بھی وفاق سے لیاجاتاہے انکوائری کمیٹی میں زلفی بخاری،علی زیدی،آئی ایل اوگورننگ باڈی کے ممبر اور ممتازمزدوررہنماءظہور اعوان،ای ایف پی کے سیکریٹری جنرل سید نذر علی اور ممبر بورڈ عزیز عباسی کو بھی شامل کرکے سندھ میں جو اٹھارویں ترمیم کا کھیل تماشہ لگایاہواہے جس نے لاکھوں مزدوروں کو بھوکا مارکر اربوں روپے کرپشن کو معمول بنا لیاہے، اور اس پرپردہ کرانے کےلئے وزیرمحنت سندھ اسمبلی کے فلور پر بورڈ کے ان کرپٹ افسران کی تعریفیں کرتے نہیں تھکتے جن کے کروڑوں روپے کی کرپشن کے مقدمات آج بھی تحقیقاتی اداروں میں زیرانکوائری ہیں
یہ سب کچھ اسمبلی کے فلور پر کیوں دکھادیا گیاہے پوری قوم جانتی ہے کہ محکمہ محنت میں ہونے والی کرپشن میں کون کون پارٹنر ہیں۔اور جن کا تحفظ کرنا بھی ان کی ذمہ داری ہے انہوں نے وزیراعظم کو بھی یہ رائے دی ہے کہ اگر وہ مناسب سمجھیں تو انکوائری کمیٹی میں ایک دو ممبر صوبائی اسمبلی کے بھی شامل کریں تاکہ سندھ میں ہونے والی کرپشن کے شواہد اور اس آواز کو وہ بھی صوبائی اسمبلی کے فلور پر بھی اٹھاسکیں اسکے لئے ممبران صوبائی اسمبلی فردوس شمیم نقوی،حلیم عادل شیخ کے ناموں کاانتخاب بھی اہم ہوگا۔