اسلام آباد/کراچی/حیدرآباد: پاکستان کی صف اول کی مزدور تنظیموں نے سندھ کے محکمہ محنت کے تمام ذیلی اداروں میں پھیلی کرپشن کے خاتمے اور مزدوروں کے دیرینہ مسائل کے حل کےلئے وزیراعلیٰ سندھ کو یقین کرلیناچاہیے کہ محکمہ محنت کے گزشتہ10سالہ ادوارمیں تعینات ہونے والے تمام وزراءکرپشن کاخاتمہ نہ کرسکے بلکہ مزدوروں کے مسائل جوں کے توں ہیں۔
اب پاکستان کی مزدور تنظیموں نے وزیراعلیٰ سندھ کو مشورہ دیاہے کہ پاکستان کے سینئر ترین صحافی اور 26سالہ لیبرصحافت کا تجربہ رکھنے والے منورملک کو اگر مشیرمحنت بنادیا جائے تو ہم یقین دلاتے ہیں کہ محکموں سے تمام بھتوں اورکرپشن کا خاتمہ سوفیصد ہوجائے گا اور دوسری جانب کہ تمام غیررجسٹرڈ لاکھوں مزدوروں کو جو1972سے مکمل طور پر رجسٹرڈ نہ ہوسکے ،چند ماہ میں لاکھوں مزدوروں کی رجسٹریشن کو یقینی بنایاجاسکتاہے ۔
یہی نہیں آج تک جو صنعتکاروں اور مزدوروں کے درمیان دوریاں رہی ہیں وہ بھی ایک پیچ پر آسکیں گیں کیونکہ ان دوریوں کو محکمہ محنت کے اداروں کی بیوروکریسی اور لیبرسیکریٹریٹ کی افسرشاہی نے بڑھائی ہوئی ہیں اسکی وجہ کہ افسرشاہی کافارمولہ شروع سے یہ رہاہے کہ دونوں طبقات کے درمیان مصلحت نہ ہونے دو اگر مزدوروں اور صنعتکاروں کے درمیان دوریاں ختم ہوگی تو لاکھوں روپے کا بھتہ جعلی درخواستوں پر صنعتکاروں کو بلیک میل کرکے جووصول کیاجاتا ہے اسکاخاتمہ ہوسکے گا لیبرسیکریٹریٹ گزشتہ بارہ سال سے غیرمستند ورکرزاور مالکان کے جعلی نمائندوں کی گورننگ باڈیوں میں نامزدگیاں کرتارہاہے،بعدازاں غیرمستند مزدور اور ایمپلائرز کے نمائندوں کی نامزدگی کو درست خطوط پر بنایاجائے گا اداروں میں چیک اینڈ بیلنس نہ ہونے کی وجہ سے اربوں روپے کی کرپشن کی نظرکردئےے جاتے ہیںانکا خاتمہ ہوسکے گا ۔
تنظیموں نے مطالبہ کیا کہ منورملک کو مشیرمحنت بنائے جانے سے سب سے بڑا یہ فائدہ ہوگا کہ ان کی قیادت میں سندھ کی سوفیصد ٹریڈیونینز،فیڈریشنزمحکمہ محنت کیساتھ کھڑی ہونگی جو آج تک کسی بھی وزیرمحنت کیساتھ نہیں رہیں۔صرف پیپلزلیبربیورو کے علاوہ کسی بھی تنظیم نے وزراءمحنت کا ساتھ نہیں دیا اورنہ کسی وزیرمحنت نے مزدوروں کو اولیت دی ۔ہوٹلوں میں اجلاس طلب کرکے مزدروں کے مسائل حل نہیں ہوتے،مزدوروں کے مسائل کے حل کےلئے مزدور بننا پڑتاہے اور آج تک کوئی بھی وزیرمحنت مزدوروں کےلئے وزیرنہ بن سکا۔
مزدورتنظیموں نے کہا کہ آج ضرورت اس امر کی ہے کہ محکمہ محنت کے عہدے کےلئے کسی ایسے شخص کو وزیر یا مشیر بنایاجائے جسکی گرفت تمام زمینی حقائق پر ہونی چاہیے اور ساتھ محکمہ محنت کے تمام اداروں پر ہو جو بغیر پروٹوکول محکمہ محنت کے تمام اداروں کے دفاتر،ہسپتالوں،ڈسپنسریوں فیڈریشنز اور ٹریڈیونینز کے دفاتر،انڈسٹریز کا ڈور ٹو ڈور سروے کرنے کووسیع تجربہ رکھتاہو۔اور یقین سے کہاجاسکتاہے کہ منورملک سے زیادہ لیبر فیلڈ میں نہ کسی صحافی کو تجربہ ہے اورنہ ہی کسی مزدورتنظیم کے رہنماءکو۔
پاکستان کی جن مزدور تنظیموں نے منورملک کی بطور مشیرمحنت نامزدگی کےلئے وزیراعلیٰ سندھ کےلئے آواز بلند کی ہے ان میں سندھ لیبر تھنک ٹینک،پاکستان لیبر فورس،سندھ ٹریڈیونینزالائنس،لیبررائٹس کمیشن آف پاکستان،مزدور دوست فیڈریشن،سندھ لیبرفیڈریشن،آل پاکستان لیبرنیوزپیپرز آرگنائزیشن،مہران ٹریڈیونین فیڈریشن کے علاوہ سندھ کی تقریباً70فیصد ورکنگ فعال ٹریڈیونینز واین جی اوز نے منورملک کو مشیرمحنت بنانے کا مطالبہ کیاہے اگر ایسانہ کیا گیا تو جو کرپشن انتہاءکو پہنچ چکی ہے مستقبل میں ایک وقت آنے والا ہے جب تمام دفاترمیں تالے ہونگے اورمحکمہ محنت کے ہزاروں ملازمین بھی اپنی تنخواہوں کےلئے دھرنے دے رہے ہونگے،کیونکہ وزارتوں کا سسٹم مکمل طور پر فلاپ ہوگیاہے وزیروں کو معلوم ہی نہیں کہ مزدور کیا چاہتاہے اور اس کو کیا دیاجارہاہے۔