سکھر: سندھ ٹریڈیونینزالائنس کے صدرکامریڈارشاد بلوچ نے وزیراعظم پاکستان سے سندھ ورکرزویلفیئربورڈ میں سابق وفاقی وزیر سید خورشید شاہ نے جو200ارب روپے کی انکوائری شروع کرائی تھی اس انکوائری کاآج تک پتہ نہیں چل پایا کہ انکوائری کن مقاصد کےلئے کروائی گئی تھی اور کونسے مقاصد پورا ہونے کے بعد انکوائری کوسردخانے کی نظرکردیاگیا اسی طرح گزشتہ بارہ سال میں تقریباً100ارب کا بجٹ منظور کیا گیا اسکے بارے میں بھی انکوائری کرائیں کہ گزشتہ بارہ سال میں جو تقریباً 100ارب روپے کا بجٹ منظور کیا وہ رقوم کہاں ،کب اور کن مقاصد پر استعمال ہوئی ابھی یہ معاملہ مکمل ہی نہیں ہواہے کہ بورڈ کا کرپٹ مافیا پاکستان میں ایک نئی تاریخ رقم کرنے جارہاہے اور وہ یہ کہ کھربوں روپے سے تعمیر ہونے والے بورڈ کی ذاتی ملکیت کی لیبرکالونیوں اور لیبراسکوائرز کےلئے منصوبہ بندی کی جارہی ہے کہ پاکستان کی تاریخ میں ایسا کام کردیاجائے کہ تمام لیبرکالونیوں اور اسکوائرز جو اس وقت رہائشی لوگ ہیں تمام کو مالکان حقوق دے دئےے جائیں تاکہ بورڈ کی ذمہ داریاں ختم ہوسکیں ۔
انہوں نے وزیراعظم سے اپیل کی ہے کہ وہ پہلے تو300ارب روپے کی انکوائری کرائیں اب300ارب روپے کی کرپشن کی تیاریاں پھر کرلی گئیں ہیں کرپٹ ٹولے کی منصوبہ بندی ہے کہ آئندہ بورڈ ممبران کے اجلاس میں لیبرکالونیوں،اسکوائرز کے مالکان حقوق دینے کے ایجنڈے پر گورننگ باڈی کے ممبران سے اجازت لے کر ان سے دستخط کرالئے جائیں اور وہ فلیٹس اور کالونیاں مالکان حقوق پر دے دی جائیں جبکہ ابھی تک95فیصد لیبرکالونیوں اور اسکوائرز کے رہائشیوں نے اربوں روپے کی اقساط ہی بورڈ کو اداہی نہیں کی جس سے یہ ہوگا کہ بورڈ کے اربوں روپے بھی معاف ہوجائیں گے اور مزدوروں سے مالکان حقوق دینے کے عیوض اربوں روپے پھر کمالئے جائیں گے ایسالگتاہے کہ سندھ ورکرزبورڈ حکومت کی نہیں صرف چار افسران کی ملکیت بن چکاہے وہ جو چاہتے ہیں کرلیاجاتاہے انہوں نے وزیراعظم اور چیئرمین نیب کی توجہ پاکستان میں سب سے زیادہ کرپشن ہونے والے ادارے کی جانب کرائی ہے کہ وہ زلفی بخاری کی سربراہی میں انکوائری کمیٹی تشکیل دیں اور تمام ریکارڈ اسلام آباد طلب کرکے انکوائری شروع کرائیں اور ساتھ ہی سندھ کی مزدور تنظیموں کو بھی اسلام آباد طلب کریں جو تمام کرپشن کی نشاندہی کریں گیں۔