کراچی: ٹرانسپرنسی لیبرپاکستان(رجسٹرڈ) کے ترجمان نے وزیرمحنت اور سیکریٹری لیبر سندھ کی توجہ اس جانب کروائی ہے کہ کرونا وائرس مارچ2020میں شروع ہونے سے تاحال محکمہ محنت کے دفاتر عملی طور پر بند ہیں اس دوران نہ ہی مزدوروں کےلئے کوئی ریلیف پیکیج کاانتظام کیا گیا اور نہ ہی اعلان کیا گیا تو پھر محکمہ محنت کے بعض ذیلی اداروں سے کرونا وائرس کےلئے ایمرجنسی فنڈز بغیر ٹینڈرز کے کتنے اور کن مقاصد کےلئے نکالے گئے جبکہ ان اداروں میں ڈیپازٹ فنڈ خالصتاً مزدوروں کا ذاتی فنڈز ہوتاہے اب آئے دن یہی اطلاعات آتی رہی ہیں کہ محکمہ محنت کے دو ادارے جو خالصتاً محنت کشوں کے فنڈز سے چلائے جاتے ہیں ان اداروں میں بغیر ٹینڈرز کے اخراجات کئے جارہے ہےں اور وہ اخراجات کن مقاصد کےلئے استعمال میں لائے جارہے ہےں ان اداروں کے چند افسران کے سوا کوئی کچھ نہیں جانتا۔
انہوں نے وزیرمحنت کی توجہ دلاتے ہوئے کہا کہ بجائے یہ معاملہ کہیں اور نکل جائے ان اداروں کے سربراہان کو احکامات دیں کہ دفاتر بندہونے کے دنوں میں مارچ2020سے تاحال کتنا فنڈز کرونا وباءکی ایمرجسنی اوربغیر ٹینڈر سے نکالا گیاہے اوروہ فنڈز کہاں اور کب استعمال ہوئے ہیں ان کو پبلک کیاجائے ۔ترجمان نے کہا کہ مزدوروں کے فنڈز سے کروڑوں روپے تو نکلوائے گئے مگر چار ماہ کا عرصہ گزرگیاہے سندھ کے کسی ایک بھی مزدور کو ایک آٹے کا تھیلہ تک محکمہ محنت کے اداروں کے توسط سے نہیں دیا گیا تو پھر یہ کروڑوں روپے کس مد میں نکال کر کیا دکھا یا گیاہے کہ یہ رقم کن کن مقاصد کےلئے استعمال کی گئی۔
انہوں نے کہ کہا کہ اگر یہ کام وزیرمحنت اور سیکریٹری لیبر رقوم کو پبلک نہیں کراسکتے تو یہ کام وہ اعلیٰ عدالت کے سپرد کریں گے،ہائیکورٹ تمام معلومات ازخود حاصل کریگا اگر یہ بھی نہ ہوا تو ہائیکورٹ کو تمام صورتحال سے ہم آگاہ کردیں گے جسکی تمام ذمہ داری وزیرمحنت اور سیکریٹری لیبر پر عائد ہوگی کیونکہ حکومت کا یہ قانون ہے کہ کوئی بھی ادارہ خریدوفروخت کےلئے بغیر ٹینڈر کے نہ خریدسکتاہے اورنہ ہی ان فنڈز کو استعمال کرسکتاہے جو اداروں میں جمع ہےں۔قانون کے بارے میں سیکریٹری لیبر مزدوروں کو بتائیں کہ انکے ذاتی فنڈز کو حکومت نے کس قانون کے تحت خرچ کیا ہے۔