کراچی: ولیکاہسپتال جسکے بارے میں سابقہ ادوار میں انتہائی بھیانک کہانیاں جنم لیتی رہی ہیں جعلی کمپنیوں پر کروڑوں روپے کی غیرمعیاری دوائیاں سپلائی کی جاتی رہیں جسمیں باہر کے لوگ نہیں خود ادارے کے افسران ملوث تھے کچھی گلی کی دوائیاں تو ولیکاہسپتال کی شناخت بن چکی تھیں ساتھ ہی سابقہ حکمرانوں کی بڑی بڑی فرمائشوں نے ولیکاہسپتال کا بجٹ اور فنڈز آسمان پر پہنچادیاتھا لوٹ مارکے ذریعے کروڑوں روپے تو کھانے والے چلے گئے ہسپتال کاانتظام سنبھالنے والے آج بھی نیب اورہائیکورٹ کی تاریخیں بھگت رہے ہےں جب ولیکاہسپتال کا سب کچھ لٹ گیا تو ڈاکٹراعظم کو لٹے پٹے ہسپتال کی ذمہ داریاں دی گئیں جو انہوں نے مختصرعرصے میں مختص فنڈز کے مطابق ہسپتال کو کامیابی سے ہمکنار کیا اور سب کچھ تبدیلیاں لانے کے باوجود وہ ولیکاکے میڈیکل اسٹوروں میں جو لاکھوں روپے کی دوائیوں کی چوریاں ہوتی رہیں انہیں روکنے میں کامیاب نہ ہوسکے کیونکہ یہ تین افراد پر مشتمل ایسامضبوط ٹرائیکا ہے جسکے اثرات ایم ایس آفس کے لوگوں سے لے کر مین گیٹ تک کی سیکورٹی تک قائم ہیں جہاں پر ٹرائیکا اپنے لوگوں کے ذریعے لاکھوں روپے کی دوائیاں ہسپتال سے باہر نکالنے میں کامیاب ہوتارہا ہے۔
اگر ممتازشیخ نے سینٹرل اسٹور اور ڈسپنسری میں دوائیوں کی ترسیل کو کنٹرول کرلیا تو یقینا چوریاں بندہوسکتی ہیں یااگر گیٹ پر تمام اسٹاف کی سختی سے جامعہ تلاشی لی جائے تو دواﺅں کی چوری کا مکمل خاتمہ ہوسکتاہے اور ساتھ ہی ایل پی کی سلپ جو ڈی ایم ایس کے دستخط سے منظور ہوتی ہے دستخط کے بعد باقی رہ جانے والی جگہ پر انچارج ایل پی نہایت چالاکی کے ساتھ مزید دوائیوں کااضافہ کردیتاہے جسکی رقم متعلقہ میڈیکل اسٹور میں جمع ہوتی رہتی ہے بہتر ہے کہ روزانہ جاری ہونے والی ایل پی کی ایک ایک کاپی ایم ایس یاڈی ایم ایس کے ریکارڈ میں بھی محفوظ رکھی جائے اور بلوں کی ادائیگی پر تمام ایل پی چیک کی جائیںتوسوفیصد دوائیوں کی چوری بندہوسکے گی جو ایم اے کی کامیابی کی دلیل ثابت ہوگی ۔
ممتازشیخ ایک تجربہ کار ڈاکٹرہیں انہوں نے کامیابی سے کئی سال لانڈھی ہسپتال اورمیڈیکل ایڈوائزر کی حیثیت سے ذمہ داریاں پوری کی ہیں اب نئے ماحول کو دیکھتے ہوئے وہ اپنی پالیسی ترتیب دیں گے جو یقینا ہسپتال کو کامیابی سے ہمکنار کریں گے اب یہ ان کو چیلنج ہے کہ ولیکاہسپتال کو شہر کے بڑے ہسپتالوں کے ہم پلہ لانے میں کتنی جدوجہد کرتے ہیں جو انکے ریکارڈ کاحصہ بن سکے گی۔