کراچی (خصوصی رپورٹ) پاکستان میں ایوب خان کے دور تک مزدور کسی بھی پارٹی کا ایندھن نہیں بنا اور ایوب خان کا دور ملک کی صنعتوں اور مزدوروں کی خوشحالی کا ایسا دور سمجھاجاتاتھا جہاں انڈسٹریل ایریاز سے انڈسٹریز کی پہلی شفٹ ختم ہوکر دوسری شفٹ شروع ہونے سے پہلے مزدوروں کی اتنی بڑی تعداد انڈسٹریل ایریاز میں موجود ہوتی تھی کہ پاﺅں رکھنے کی جگہ نہیں ہوتی تھی اور محنت کشوں کی اتنی بڑی تعداد دیکھنے میں آتی تھی کہ اگر پلیٹ کو گھما کر پھینک دیاجائے تو اس پلیٹ کا سفر مزدوروں کے سروں سے ہوتے ہوئے ختم ہوتا تھا۔
ایوب خان کے بعد بھٹو شہید نے پہلی بار ملک کے مزدوروں کو سیاسی پارٹیوں کے دروازے دکھائے اور جب ہی سے مزدوروں کی بربادی شروع ہوگئی بھٹو شہید نے مزدوروں کو کیا دروازے دکھائے پاکستان کی دیگر تمام پارٹیوں نے اپنے جلسے جلوسوں کو کامیاب کرنے کےلئے لیبرونگز بنانا شروع کردئےے اور اپنے لیبرونگز اور بیورو کے ذریعے اداروں پر کنٹرول کرنا شروع کردیا اور آج پاکستان کی کوئی سیاسی پارٹی ایسی نہیں جو یہ دعویٰ کرتی ہو کہ وہ مزدوروں کے مسائل حل کریگی ایوب خان سے لے کر تاحال مزدور کاز دفن ہونے کے بعد مزدور آج بھی مسائل میں گھراہواہے بین الاقوامی فنڈنگ کرنے والے اداروں نے مزدوروں کےلئے این جی اوز بناڈالیں ہیں جہاں سے لاکھوں روپے ڈالر مزدوروں کے نام پر وصول کئے جارہے ہوتے ہیں مگر کام مزدوروں کے بجائے ان ہی غیرملکی اداروں کےلئے کیاجارہا ہوتاہے جو انکے ایجنڈے کاحصہ ہوتے ہیں موم بتی مافیا اسی ایجنڈے کی تخلیق ہے
جب کسی ملک میں مزدور کاز ٹریڈیونین ازم ہی کو سیاسی پارٹیاں دفنا دیں تو اس ملک کے مزدور کس طرح خوشحال زندگی گزار سکتے ہیں یاانکے مسائل حل ہوسکتے ہیں مزدوروں کے مسائل کے حل کے لئے محکمہ محنت کے ادارے کرپشن کا گڑھ بن چکے ہیں جو مزدوروں سے زیادہ اپنے سیاسی آقاﺅںکے مسائل حل کرنے پر لگے ہوئے ہیں ۔جب تک مزدور سیاسی پارٹیوں سے دور نہیں رہے گا انکے مسائل کبھی حل نہیں ہونگے۔اور وہ یونہی سیاسی پارٹیوں کا ایندھن بنے رہیں گے انکے جلسے جلوسوں،ریلیاں کامیاب کراتے رہیں گے اور سیاسی پارٹیوں کے مکروفریب سے اپنی اور اپنے خاندان کی زندگیاں برباد کرتے رہیں گے۔