اسلام آباد: لیبررائٹس کمیشن آف پاکستان(رجسٹرڈ) کے ترجمان نے چیئرمین ای او بی آئی اور وزیراعظم کے مشیر برائے سمندر پار پاکستانی زلفی بخاری سے استدعاکی ہے کہ اس وقت ملک میں کئی کروڑ مزدور اپنی ذمہ داریاں مختلف صنعتی ونجی اداروں میں انجام دے رہے ہےں مگر افسوس کہ ای او بی آئی کے ریجنز کی مک مکاﺅ پالیسی کے تحت چند لاکھ ہی مزدور رجسٹرڈ ہوپائے ہیں جبکہ سابق چیئرمین ظفراقبال گوندل کا کمیشن کو یہ کہنا تھا کہ ای او بی آئی میں کم ازکم تین سے چار کروڑ مزدوروں کو رجسٹرڈ ہوناچاہیے۔ یہی وجہ تھی کہ انکے دورمیں سابقہ ادوار سے زیادہ رجسٹریشن کے عمل کو عملی جامہ پہنایا گیا یہی نہیں ٹارگٹ بھی گزشتہ سالوں سے ان کے دور میں کہیں زیادہ ہوا مگر بدقسمتی سے کرپشن کا تاریخی ریکارڈ بھی ظفراقبال گوندل کے زمانے میں منظرعام پرآیا۔
ترجمان نے کہا کہ موجودہ چیئرمین کچھ بھی کرلیں صرف تمام ریجنز میں رجسٹرڈ یونٹس،اداروں کے نام اور ان میں کام کرنے والے ورکرز کی تعداد جو ای او بی آئی میں رجسٹرڈ کی گئی ہے پبلک کریں باقی کام ملک کی مزدورتنظیموں اور کمیشن کا رہ جائے گاکہ تمام پبلک ہونے والی انڈسٹریز،اداروں کا درست ڈیٹا وہ ازخود مکمل کرکے اپنی رپورٹس اور حقائق چیئرمین ای او بی آئی ،زلفی بخاری اور وفاقی حکومت کو ارسال کردیں گیں پھر چیئرمین کی ذمہ داری ہے کہ وہ ان ورکرز کی تعداد کے بارے میں ریجنز سے جواب طلب کریں کہ لاکھوں مزدور کیوں رجسٹرڈ نہیں کئے گئے اور کن افسران نے اپنا منہ کالا کرکے مزدوروں کو انکے حقوق سے محروم رکھا ۔
انہوں نے کہا کہ چیئرمین اس بات کو بھی یقینی بنائیں کہ گزشتہ دو سال کی تمام آڈٹ رپورٹس کو بھی پبلک کرائیں جو افسران کےلئے سونے کی کان ثابت ہوتی ہے اسکی وجہ کہ افسران کی بڑی تعدادہر سال آڈٹ کے سیزن کاانتظار کرتی ہے جوں ہی سالانہ آڈٹ شروع ہوتاہے سونے کی کان کا ڈھکن کھل جاتاہے اور آڈٹ کرنے والا ہر افسر محل وقوع کے لحاظ سے لوٹ مار میںمصروف رہتاہے کمیشن نے کئی بار چیئرمین ای او بی آئی کی توجہ اس جانب کرائی ہے کہ چیئرمین ای او بی آئی آڈٹ مکمل ہونے کے بعد ہر ریجنز کی دو دو فیکٹریوں کا دورہ کمیشن کے ساتھ کریں تو انہیں یقین ہوجائے گا کہ ادارے کا لوٹ مار کرنے کا کیا پیمانہ ہے اور کس طرح منہ کالا کروانے والے افسران مزدوروں کی بڑی تعداد کو رجسٹرڈ نہیں کرتے چیئرمین صرف چار ریجنز ناظم آباد،لانڈھی،کورنگی،بن قاسم کا کمیشن کے ساتھ دورہ کرلیں تو پورے ڈیپارٹمنٹ کی ورکنگ ازخودانکے سامنے کھل کر آجائے گی کیونکہ چیئرمین کو ادارے کی سب اچھا ہے کی تصویر دکھائی جاتی ہے جبکہ زمینی حقائق اس کے برعکس ہیں وہ چیئرمین انڈسٹریز کے دوروں سے ازخود فیصلہ کرپائیں گے۔