کراچی: سندھ لیبرفیڈریشن کے صدر اور سندھ لیبراسٹینڈنگ کمیٹی کے رکن شفیق غوری نے چیف جسٹس پاکستان اور چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ سے انسانیت کے نام پر اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ آپ محترمین کا انصاف کے تقاضے پورے کرتے کرتے زندگی گزرگئی اور کیسز کے ذریعے تمام بگڑے کام سدھار دئےے اب آپ اسے اپیل ہے کہ کسی کو بتائے بغیر اور رات وشب کے کسی پہر کم ازکم کراچی کی لیبرکالونیوں،لیبراسکوائرز کا اچانک دورہ کرکے ازخود جائزہ لے لیں کہ ہزاروں انسان اپنے بچوں سمیت جانوروں کے باڑہ نما گھروں میں کس طرح زندگی کے دن گزار رہے ہیں،جانوروں کے باڑے کی توپھر روزانہ صفائی ہوجاتی ہے مگر لگتاہے کہ جب سے یہ لیبرکالونیاں،اسکوائرز تعمیر ہوئے ہیں اس دن سے آج تک ان کی صفائی ستھرائی تک نہیں کرائی گئی،یہ صفائی ستھرائی مزدوروں پر احسان نہیں بلکہ ان کے فنڈز سے کروڑوں روپے ان لیبرکالونیوں کی مرمت اضافی ستھرائی،پانی کی نکاسی،سڑکوں کی تعمیر کےلئے مختص کئے جاتے ہیں وہ کروڑوں روپے کہاں جاتے ہیں،کس کالونی یا اسکوائرز پر خرچ کئے جاتے ہیں آج تک یہ معمہ ہی رہاہے،آج لیبرکالونیوں اور اسکوائرز کی یہ حالت زار ہے کہ ایک انسان تو کیا جانور بھی رہنے کےلئے تیارنہیں ہوسکتا ۔
انہوں نے کہا کہ یہ مبالغہ آرائی نہیں آپ سے گزار ش اور اپیل ہے کہ ایک بار ہزاروںمزدورگھرانوں پر رحم کرتے ہوئے ان لیبرکالونیوں اور اسکوائرز کا دورہ کرلیں تو تمام حقیقت عیاں ہوجائے گی کہ آج کے ترقی یافتہ دور میں جانوروں کو تو بہتر سہولیات میسر ہیں یا انسان کو وہ یہ تمام حقائق لیبرکالونیوں،اسکوائرز سے معلوم کرسکتے ہیں اسکی مثال کہ سائٹ لیبراسکوائر کی تین بلڈنگز کےلئے سابق وفاقی وزیر سیدخورشید شاہ نے 14کروڑ روپے مختص کئے اور تمام ذمہ داری اس وقت کے فنڈز کے ممبر سعید غنی کو دی جنہوں نے ٹینڈرکرکے پائپ لائن ڈلوائیں اور ورکرزبورڈ کو پانی کے کنکشن کےلئے دوکروڑ80لاکھ بھی ادا کئے مگر بدقسمتی سے سابق وزیرمحنت امیرنواب نے وہ پانی مزدوروں کے بجائے اپنے لوگوں کے لئے باوانی چالی آبادی اور ایکسائز بیٹری کمپنی کو تبدیل کرایا اسوقت سے آج تک کالونیوں اور اسکوائرز کے مکین پانی کی بوند بوند کو ترس رہے ہےں۔آج صورتحال یہ ہے کہ لوٹ مار کرنے کےلئے مختلف ویلفیئراسکیموں میں اسکولوں کے اسٹاف کو نان کیڈر جگہوں پر تعینات کرکے ان سے لوٹ مار کرائی جارہی ہے تاکہ اعلیٰ افسران کےلئے زیادہ سے زیادہ مزدوروں سے بھتہ اکھٹاکرسکیں تویہ ہے کہ انہیں ڈروخوف سپریم کورٹ کے احکامات اور کورٹ کو دئےے گئے اپنے ہی خط کا۔اس ادارے کے بارے میں صحیح کہاجارہاہے کہ بورڈ میں پاکستان کا کوئی قانون لاگونہیں یہاں انکا اپنا بنایا ہوا جنگل کا قانون نافذ ہے وہ جسکو چاہتے ہیں کسی بھی نان کیڈر آفیسر سے کام نکلوالیتے ہیں جیسا آج کراچی اور سکھر میں ہورہاہے یہی وجہ ہے کہ اس جنگل کے قانون نے سندھ کے تمام ریجن اس وجہ سے ختم کردئےے ہیںتاکہ تمام کنٹرول کراچی ہیڈآفس منتقل کردیا جائے تاکہ خوب پیٹ بھرکر کرپشن کی جاسکے جو مستقل ہورہی ہے۔