کراچی: ویسے تو سیسی کے کسی شعبے کو اٹھاکر دیکھ لیاجائے بڑے بڑے تاریخی کارنامے منظرعام پر آتے رہتے ہیں، مگر ایک کارنامہ انجینئرنگ ڈیپارٹمنٹ میںگزشتہ تین چار سال سے ہورہاہے اب کہیں جاکر ان کارناموں کو گوکہ بریک لگ گیاہے اگر گزشتہ تین چار سال پہلے کی کنسٹرکشن اور کنٹریکٹس کے تمام ورکس کا باریک بینی سے معائنہ کیاجائے تو تاریخی کرپشن بے نقاب ہوجائےگی ۔اب جبکہ انجینئرنگ ڈیپارٹمنٹ کے تمام شہروں کی انکوائری شروع ہوچکی ہے تو نوابشاہ ڈسپنسری کے بلوں کی ادائیگی کےلئے کیا بے چینی شروع کردی گئی ہے جبکہ اینٹی کرپشن نے مکمل رپورٹ ہی نہیں ادارے میں جمع کرائی تو بلوں کی ادائیگوں کی کیا ضرورت ہے۔
پاکستان میں کرپشن پر کام کرنے والے ایک ادارے نے چیئرمین نیب اسلام آباد کو سیسی شعبہ انجینئرنگ کی تین سالہ رپورٹ ارسال کی ہے وہ بھی کسی بم سے کم نہیں اب دیکھنا ہے کہ چیئرمین نیب اپنے ہیڈکوارٹر سے کب سیسی کے شعبہ انجینئرنگ ودیگر شعبوں کی کرپشن کے خلاف انکوائری شروع کراتے ہیں ،اصل حقیقت چیئرمین نیب کی انکوائری کے بعد ہی سامنے آئے گی،اب کمشنر کو بھی چاہیے کہ کوئی ایسا قدم نہ جلد بازی میںاٹھائیں جو آگے چل کر انکے لئے پریشانی کاباعث بنے۔