کراچی: لیبررائٹس کمیشن آف پاکستان(رجسٹرڈ) کے چیئرمین منورملک نے کمشنر سیسی سے استدعاکی ہے کہ گزشتہ سال لانڈھی،ولیکاہسپتال اور سائٹ سرکل میں تقریباً ایک ارب روپے کے لگ بھگ کی کرپشن بے نقاب ہوئی جو تین مختلف انکوائری کمیٹیوں کی انتہائی محنت کے بعد ترتیب دی گئی مگربدقسمتی سے اس رپورٹ کو سابقہ کمشنر نے نہ جانے کن وجوہ کی بناءپر سردخانے کی نظرکردیا شاید اس وجہ سے کہ لوٹ مار مزدوروں کے فنڈز سے کی گئی تھی تو کیس کو تحقیقاتی اداروں کو دینے کی ضرورت ہی محسوس نہیں کی گئی،مگر اب ایسانہیں ہونے دینگے۔ کمشنر سیسی یا تو متعلقہ انکوائری کو نیب کے حوالے کریں یا کسی اور ادارے سے انکوائری کرائیں
aاگریہ کرپشن رپورٹ سردخانے کی نظررکھی جائے گی تو کمیشن یہ رپورٹ جو چند شواہد مل سکے ہیں ان کی روشنی میں مکمل انکوائری کرانے کےلئے وہ شواہد وزیراعظم پاکستان،چیئرمین نیب کو سات دن کے اندر ارسال کردئےے جائیں گے کیونکہ یہ دونوں ہسپتالوں اور سرکل کے کرپٹ میڈکل افسران نے ان کو اپنی جاگیر سمجھ کر ترنوالہ سمجھ لیاہے کروڑوں روپے مزدوروں کے فنڈز سے غبن کرنا مزدوروں کے نام پر جعلی اکاﺅنٹس کھولناچند افسران کا پیشہ بن چکاہے مگر اب اس یہ لوٹ مار کی کوشش کریں گے کہ نہ ہو اگر ہوئی تو تحقیقاتی اداروں کو دیتے وقت دیر بھی نہیں لگائیں گے جیسے آج کل جو صورتحال ولیکاہسپتال کی سنائی دی جارہی ہے کہ ایک انکوائری ولیکاہسپتال میں بھی جاری ہے جبکہ کمیشن کو ایسے بھی نشاندہی دی گئی ہیں کہ سیسی کے بعض افسران نے بیرون ملک تجارتی سرگرمیاں جاری رکھی ہوئی ہیں اور بہت بڑی رقوم منی لانڈرنگ کے ذریعے غیرممالک میں منتقل کی گئی ہے کمیشن اس بارے میں اپنے طور پر تحقیقات کے بعد ہی یہ رپورٹ بھی وزیراعظم،چیئرمین نیب،ڈی جی ایف آئی اے کو ارسال کریگا اگرشواہد صحیح نہ ہوئے تو ان معلومات کو زیرزمین کردیاجائے گا۔