زین العابدین ___
کورونا وائرس پاکستان کی ٹیکسٹائل انڈسٹری کے لیے تباہ کن ہے ،اربوں کی سرمایہ کاری برباد ہو گئی ، ایک جانب مقامی لان کا سیزن تباہ ہونے سے لوگوں کا اربوں روپیہ پھنس گیا ہے دوسری جانب عالمی سطح پر کئی بڑے اسٹور کے بارے میں بینک کرپسی کی اطلاعات ہیں ، پاکستان میں بھی ڈیفالٹ کی شرح بڑھے گی ،ٹیکسٹائل انڈسٹری سے وابستہ کاٹیج انڈسٹری میں 20فیصد تک بے روز گاری کا تخمینہ لگایا جارہا ہے ،بحالی کا عمل سے 6ماہ سے 2سال میں ہو گا ،میرے خیال میں یہ سیزن تو ختم ہو گیا تیسری سہ ماہی میں کچھ آرڈر آنے شروع ہونگے۔

آل پاکستان ٹیکسٹائل ملز ایسوسی ایشن (آپٹما) کے چیئرمین ڈاکٹر امان اللہ قاسم مچھیارا نےبتایا کہ کورونا سے ٹیکسٹائل انڈسٹری ڈبل متاثر ہوئی ہے ایک جانب گرمی اور لان کے سیزن میں تمام بڑے گروپوں نے اربوں کی سرمایہ کاری کر رکھی ہے یہ سرمایہ کاری 6سے8ماہ پہلے شروع ہوتی ہے مارچ اپریل تو سیزن ہوتا ہے اب لوگوں کا سرمایہ اس میں پھنس گیا ہے ،دوسری جانب یورپ اور امریکا کے بڑے اسٹورز مالی بحران کا شکار ہیں کچھ بڑے اسٹورز کے بارے میں تو بند ہونے کی اطلاعات ہیں
ایکسپورٹ آرڈر التواء میں ڈال دئے گئے ہیں اگرچہ کل سے اٹلی اور جرمنی سے کچھ انکوائریاں شروع ہوئی ہیں لیکن یہ تھرڈ کواٹر کے لئے ہیں ،یہ پوسٹ موسم گرما آرڈر ہیں ،میرے تخمینے کے مطابق اگر اس سال ہمیں آرڈر ملے بھی تو 20سے 25 فیصد تک ہونگے ،ایک سوال پر انھوں نے کہا کہ اگرچہ حکومت نے ملازمین کی تنخواہوں کے لیے 4فیصد پر فناس کی سہولت دی ہے لیکن یہ بڑے گروپوں کے لیے ہے ٹیکسٹائل سیکٹر سے وابستہ کاٹیج انڈسٹری میں تو بڑے پیمانے پر چھانٹی ہوگی یہ لوگ کم از کم 15سے 20فیصد تک اپنی لیبر کو نکالیں گے ،ٹیکسٹائل اندسٹری کا مسئلہ یہ ہے کہ نہ صرف مقامی مسائل ہیں بلکہ عالمی سطح پر بھی آنے والے بحران کے اس پر منفی اثرات ہونگے لیکوڈٹی کرنچ کے مسئلے سے بینک کرپسی کی خبریں آنا شروع ہو چکی

پھر یہ کہ آنے والے دنوں میں ہمیں بنگلہ دیش،ویت نام ،انڈیا کی سستی مصنوعات کا بھی مقابلہ کرنا ہوگا ،اس وقت ہمارے 2بڑے مسئلے ہیں ،سیلز ٹیکس ری فنڈز کی ادائیگی اور یوٹیلٹی بلز کی ادائیگی کے لیے وقت میری وزیر اعظم پاکستان سے اپیل کی ہے کہ وہ اس مسئلے پر فوری طورپر توجہ دیں اور ذاتی مداخلت کرتے ہوئے متعلقہ وزارتوں کو ہدایت جاری کریں کہ وہ گیس کمپنیوں کو گیس کے بلوں کی ادائیگی موخر کرنے کی ہدایت جاری کریں، ان کا کہنا تھاکہ انڈسٹری گیس کے بلوں کی ادائیگی سے انکار نہیں کررہی ہے ، تاہم ان بلوں کی ادائیگی کے لیے کچھ وقت مانگا جارہاہے، تاکہ صورتحال میں کچھ بہتری آئے اور صنعتوں کا پہیہ چلنے لگے۔ حکومت اور متعلقہ وزارتیںگیس کمپنیوں کو یہ ہدایت جاری کریں کہ وہ بل کی تاخیر سے ادائیگی پر کوئی اضافی چارجز یا جرمانہ وصول نہ کیا جائے

اسٹیٹ بینک کی جانب سے شرح سود میں مزید کمی کے سوال پر آپ اسے کیسے دیکھتے ہیں ان کا کہنا تھا کہ یقیناً کچھ سانس لینے کا موقع تو ملا ہے تاہم ملک کی انڈسٹری کو آنے والے طوفان سے بچانے کے لیے یہ 5سے 6فیصد تک آنا چاہئے ،ایک اور سوال پر کہ کیا پوسٹ کرونا کچھ اچھا بھی دیکھتے ہیں ان کا کہنا تھا کہ ٹیکسٹائل انڈسٹری کے لیے تو کچھ نہیں تاہم بے روز گاری کے آنے والے طوفان کو روکنے کے لیے کنسٹرکشن انڈسٹری کا پیکج اچھا ہے اگرچہ اس میں بھی تاخیر ہو چکی لیکن پھر بھی درست فیصلہ ہے ،امان اللہ قاسم مچھیارا نے تنخواہوں اور اجرتوں کے ادائیگی کے لیے نرم قرضے فراہم کرنے کے لیے حکومتی اسکیم کے فیصلے کو بھی سراہتے ہو عملی طورپر پاکستان کی پوری صنعت میں لاک ڈائون میں ہے ایسے فیصلے اسے ریلیف دیں گے ،تاہم بے روز گاری تو یقیناً بڑھے گی
نوٹ: ادارے کا قلمکار کے خیالات اور پیش کردہ مندرجات سے متفق ہونا ضروری نہیں