کراچی: یوں تو سیسی میں بہت سے احکامات ہوا میں اڑادئےے جاتے ہیں اور کسی کیس یا حکمنامے کی سیسی میں پرواہ نہیں کی جاتی جیسا کہ شنید ہے کہ سیسی میں گورننگ باڈی کے ممبران کی لسٹ کو فائنل کیاجارہاہے جس گورننگ باڈی میں نامزدگی کے ملنے سے پہلے ہی سندھ کی انتہائی فعال اور انتہائی پڑھے لکھے اورش قابل ترین افراد پر مشتمل سندھ لیبرفیڈریشن نے سندھ سیکریٹریٹ کی منافقانہ پالیسی کی وجہ سے احتجاجاً بائیکاٹ کرکے حکومت بالخصوص لیبرسیکریٹریٹ کی ناقص حکمت عملی کی قلعی کھول دی ۔
اب جبکہ یہ بھی ہیڈآفس میں چہ مگوئیاں ہورہی ہیں کہ جی بی ممبران کی لسٹ فائنل کی جارہی ہے کمشنر سیسی کو موجودہ جی بی کے خلاف ہائیکورٹ میں زیرسماعت کیس میں ان ممبران کے ناموں کو فوری روک لیناچاہیے،جن کے خلاف کیس عدالت میں زیرسماعت ہے یہ نہ ہو کہ کمشنر کو بھی ہائیکورٹ میں پیش ہوناپڑے کیونکہ موجودہ جی بی بالخصوص مزدوروں کے نمائندوں کا وہ ٹریک ریکارڈ رہاہے کہ جن کے ہوتے ہوئے نہ صرف من پسند فیصلے کرائے گئے بلکہ جی بی کے ہوتے ہوئے کرپشن نے آسمان کو چھولیا بلکہ ایک ممبر کے تو اختیارات وزیرکے برابر بتائے جاتے ہیںکہ جو کام وزیر نہیں کرسکتا وہ کام ممبر اپنے حکم سے تاحال کرواتارہاہے اور جسکا نہ صرف سیسی ملازمین وافسران کو علم ہے کہ بلکہ سندھ سیکریٹریٹ سے لے کر تمام ذیلی اداروں کو اسکی طاقت اور دبدبے کا علم ہے،کمشنر سیسی سپریم کورٹ کے اس فیصلے کا بھی بغور مطالعہ کریں کہ فیصلے میں ریٹائرڈ ملازمین کو طبی سہولیات کو یقینی بنانے کےلئے کیا احکامات ہیں اور سیسی کے میڈیکل شعبے سے بازپرس کریں کہ میڈیکل ونگ نے سیسی کے ریٹائرڈ ملازمین وافسران کی طبی سہولیات کس قانون کے تحت بند کردی ہیں کیا سیسی انتظامیہ چاہتی ہے کہ ریٹائرڈ ملازمین اپنی طبی سہولیات نہ ملنے پر عمر کے اس حصے میں سیسی کے خلاف دھرنا دیں یا وزیراعلیٰ ہاﺅس کے سامنے احتجاج کریں،سیسی میں ایسی بے حسی کا عالم ہوگیاہے۔
ایسا لگتاہے کہ ہیڈآفس میں براجمان میڈیکل افسران نے ریٹائرڈ ہی نہیں ہونا یا انہیں ریٹائرمنٹ کے بعد طبی سہولیات کی ضروریات ہی محسوس نہ ہونگی آج سیسی کی بعض نشستوں پر ایسے بھی بے حس افسران براجمان ہیں جن کے سامنے ریٹائرمنٹ ہونا ایک گالی ہے جسکی وجہ سے کبھی ریٹائرڈملازمین کی وہ پنشن روک لئے جاتے ہیں، کبھی بقایاجات روک لیتے ہیں کیا ریٹائرڈ ملازمین نے اپنی پوری زندگی سیسی کو اس وجہ سے وقف کی تھی کہ ریٹائرمنٹ کے بعد انہیں دربدر کیاجائے جو انتہائی شرمناک عمل ہے جو ہیڈآفس کے متعلقہ جگہوں پر بیٹھے افسران پر منافقانہ حرکات کررہے ہےں کمشنر کو ان کے بارے میں بھی بازپرس کرنے کی ضرورت ہے۔